ملک میں مقامی طور پر منکی پاکس وائرس منتقلی کے ثبوت نہیں ہیں، وزارت قومی صحت

کنفرم کیسز/مسافروں کو جہاز کے پچھلے حصے میں منتقل کیا جائے گا—فائل فوٹو: اے پی پی
کنفرم کیسز/مسافروں کو جہاز کے پچھلے حصے میں منتقل کیا جائے گا—فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے ایک روز بعد وزارت قومی صحت (این ایچ ایس) نے کہا ہے کہ ملک میں مقامی طور پر ایم پاکس وائرس منتقلی کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔

ترجمان وزارت صحت ساجد شاہ نے کہا کہ پاکستان میں مئی 2022 سے مختلف حصوں سے مشتبہ کیسز کے کل 22 نمونے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹریوں میں بھیجے گئے اور این آئی ایچ نے منکی پاکس وائرس کے ٹیسٹ کیے، این آئی ایچ نے پہلے کیس کی تصدیق ان مسافروں میں سے ایک میں کی جو حال ہی میں پاکستان پہنچے تھے، ان افراد کو پمز ہسپتال میں آئسولیٹ کر دیا گیا ہے اور مزید تشخیص و تفتیش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تاحال ایم پاکس کی مقامی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اس لیے پاکستان سے بیماری کے عالمی پھیلاؤ کا خطرہ کم ہے، ڈبلیو ایچ او نے ایم پاکس پھیلنے سے متعلق موجودہ دستیاب معلومات کی بنیاد پر تجارت سے متعلق کسی پابندی کی سفارش نہیں کی۔

محکمہ صحت اور بارڈر ہیلتھ سروسز کی طرف سے حالیہ کیس کی نشاندہی پر مبنی رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں تاکہ تمام عالمی ہوائی اڈوں پر ملک میں آنے والے تمام مسافروں کی اسکریننگ کو بہتر بنایا جا سکے۔

ترجمان وزارت صحت نے کہا کہ صوبائی محکمہ صحت، تمام ایئرپورٹس پر بارڈر ہیلتھ سروسز اسلام آباد، تمام صوبوں کی ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز کو ایڈوائز جاری کی گئی ہے کہ وہ ایم پاکس کی لیبارٹری تشخیص، کانٹیکٹ ٹریسنگ، مشتبہ کیسز کی فوری شناخت، انفیکشن کلسٹرز کے ساتھ انفیکشن سورس کی نگرانی کو یقینی بنائیں اور اس پر مؤثر طور پر قابو پانے اور اس کی روک تھام کے سلسلے میں تمام ضروری اقدامات کریں۔

ساجد شاہ نے کہا کہ این آئی ایچ پاکستان میں وزارت صحت اور این سی او سی قومی و عالمی سطح پر صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں جب کہ پاکستان میں ایم پاکس کیسز سامنے آنے کی صورت میں بروقت ردعمل دینے اور کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے رہے ہیں۔

منکی پاکس کیسز کا خدشہ، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایئرپورٹس کیلئے ہدایات جاری کردیں

دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی ہیڈکوارٹرز نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر منکی پاکس کا ایک کیس رپورٹ ہونے کے بعد پاکستان کے تمام ہوائی اڈوں پر اس حوالے سے ہدایات اور اقدامات کی تفصیلات جاری کردیں۔

ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ تمام بین الاقوامی ایئرپورٹس پر ایئرپورٹ مینیجرز منکی پاکس سے بچاؤ اور روک تھام سے متعلق اقدامات کو حتی الامکان مؤثر بنانے کے لیے باقاعدگی سے دیگر ایجنسیوں کے ساتھ اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ کسی فلائٹ پر منکی پاکس سے متاثر مشتبہ مسافر/کیس کی صورت میں مذکورہ مسافر ایئرپورٹ سے باہر جانے کے لیے معمول کے راستے استعمال نہیں کرے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایئرلائن کی جانب سے مسافر کی امیگریشن حفاظتی تدابیر کے ساتھ کرائے جائے گی جس میں دستانے اور ماسک پہننا لازمی ہے۔

بیان میں ہدایت دی گئی کہ بارڈر ہیلتھ سروسز (بی ایچ ایس) اور ایئرلائن اسٹاف (سی اے اے) ایمبولینس میں مریض کو ہسپتال منتقل کریں گے، مشتبہ یا کنفرم کیسز زیادہ ہونے کی صورت میں ایئرلائن مریضوں کو قرنطینہ مرکز منتقل کرنے کی ذمہ دار ہوگی جبکہ بی ایچ ایس تعاون فراہم کرے گی۔

سول ایویشن اتھارٹی کے مطابق فلائٹ پر ’ڈی پورٹیز‘ ہونے کی صورت میں ایئرلائن، بی ایچ ایس کو اپنے اسٹیشن مینیجر کے ذریعے لینڈنگ سے 3 گھنٹے پہلے آگاہ کرے گی، مشتبہ یا کنفرم کیسز/مسافروں کو جہاز کے پچھلے حصے میں منتقل کیا جائے جہاں وہ ایک سیٹ کے وقفے سے بیٹھیں گے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ گراؤنڈ ہینڈلنگ ایجنسیاں، ویل چیئر ہینڈلرز کو ماسک اور دستانے فراہم کر رہی ہیں، بیگیج ہینڈلرز جہاز سے اترنے والے سامان کو فیومیگیشن کے ذریعے ڈس انفیکٹ کر رہے ہیں، احتیاطی تدابیر کے تحت لگیج ایریا، میڈیکل انسپیکشن ایریا، ایف آئی اے کاؤنٹرز، کوریڈورز، ایسکلیٹرز اور تمام متصل ایریا بشمول ٹوائلٹس پر جراثیم کش اسپرے کیا جارہا ہے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق بارڈر ہیلتھ سروسز، ایئرپورٹس پر پہلے سے موجود ہے اور جلد کارگو ایریاز میں جگہ فراہم کر دی جائے گی، پورٹرز دستانے اور ماسک کی پابندی کریں گے اور ٹرالیز کو باقاعدگی سے صابن اور پانی سے دھویا جارہا ہے۔

بارڈر ہیلتھ سروسز اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کا عملہ لفٹس اور ہینڈ ریلز کو انفیکشن سے پاک کرنے کا عمل یقینی بنارہے ہیں، سول ایوی ایشن اتھارٹی جہازوں میں جمع ہونے والے فضلے کو پہلے سے طے شدہ ایس او پیز کے تحت ٹھکانے لگائے جانے کے عمل کی بھی کڑی نگرانی کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ایک مریض میں منکی پاکس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، جس سے حکام نے ہوائی اڈوں پر اس حوالے سے اقدامات کو تیز کرنے اور ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے تصدیق کی کہ سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والا مریض 17 اپریل کو پاکستان آیا تھا اور اس میں بیماری کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔

وزارت صحت کے ذرائع کے مطابق مذکورہ مریض منڈی بہاالدین کا رہائشی ہے اور جدہ میں ڈرائیور کے طور پر کام کرتا تھا، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے مسافروں میں وائرس کی ممکنہ منتقلی کی تشخیص کے لیے 2 ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔

حکام کے مطابق اب تک 22 روابط کا سراغ لگایا گیا ہے اور ان کے نمونے ٹیسٹ کے لیے جمع کرنے کے بعد انہیں الگ تھلگ رکھا گیا ہے۔

جوائنٹ سیکریٹری صحت مصطفیٰ جمال قاضی نے بتایا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے، گزشتہ روز ایک ورچوئل اجلاس ہوا جس میں تمام صوبوں اور سول ایوی ایشن اور وزارت داخلہ سمیت 31 محکموں اور ڈویژنوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تمام ہوائی اڈوں پر ذاتی حفاظت کے لیے سامان فراہم کیا جائے گا اور بڑے شہروں کے ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز قائم کیے جائیں گے، ہوائی اڈوں پر مسافروں کے ساتھ براہ راست رابطے میں آنے والے تمام پورٹرز کے لیے ماسک اور دستانے لازمی قرار دے دیے گئے ہیں۔

وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ حکام اندرون ملک آنے والے مسافروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، دوسری جانب حکومت سندھ نے بھی ہسپتالوں کو ہائی الرٹ کر دیا۔

ڈبلیو ایچ او نے جولائی 2022 میں منکی پاکس کو عالمی تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے اسے پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا جسے آئی ایچ آر 2005 کے تحت ڈبلیو ایچ او کو رپورٹ کیا جا سکتا ہے۔

اب تک مجموعی طور پر عالمی سطح پر 111 ممالک میں لیبارٹریوں میں تصدیق شدہ 87 ہزار کیسز اور 119 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں، اگست 2022 میں عالمی سطح پر ہفتہ وار کیسز کی بلند ترین تعداد رپورٹ کی گئی اور اس کے بعد سے کیسز میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔

منکی پاکس کیا ہے؟

این آئی ایچ کے جاری کردہ الرٹ کے مطابق منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔

اگرچہ منکی پاکس کے قدرتی ماخذ کا معلوم نہیں لیکن افریقی چوہے اور بندر جیسے غیر انسانی پریمیٹ وائرس کو رکھ سکتے اور لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔

یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔

بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین روز کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔ بیماری کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔

وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک بھی ہو سکتی ہے اور بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔

دریں اثنا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کچھ ممالک نے چکن پاکس کی ویکسین منکی پاکس کے مریضوں کا علاج کرنے والی ٹیموں کو لگانا شروع کردی ہے جو ایک متعلقہ وائرس ہے۔

اس وائرس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے لیکن چیچک سے بچاؤ کی ویکسی نیشن تقریباً 85 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

علامات اور علاج

مائکرو بایولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان کے مطابق ایم پاکس کی علامات دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہیں۔

انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ایم پاکس کے لیے کوئی خاص اینٹی وائرل علاج نہیں ہے اور نہ ہی ابھی تک کوئی منظور شدہ ویکسین ہے، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ یہ بیماری عام طور پر جان لیوا نہیں ہوتی، شاذ و نادر صورتوں میں ہی ایسا ہو سکتا ہے جب کسی شخص کو نمونیا یا دماغ کے انفیکشن جیسی پیچیدگیاں پیدا ہوں جسے انسیفلائٹس کہتے ہیں۔

ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ ایم پاکس سے متاثرہ مریض کو آئسولیٹ رکھنا چاہیے اور طبی عملے کو انفیکشن سے بچنے کے لئے دستانے اور ماسک پہننے چاہییں، انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بیماری عام طور پر مہلک نہیں ہوتی اور لوگوں کو اس کی تشخیص کے بعد گھبرانا نہیں چاہئے۔ .

تبصرے (0) بند ہیں