تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنا واحد حل ہے، رانا ثنااللہ

اپ ڈیٹ 14 مئ 2023
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ے پی ٹی آئی پر پابندی کی تجویز کی مخالفت نہیں کی — فائل فوٹو: پی آئی ڈی
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ے پی ٹی آئی پر پابندی کی تجویز کی مخالفت نہیں کی — فائل فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر ایک دہائی کے دوران ملک بھر میں ہزاروں شرپسندوں کو بھرتی کرکے تربیت دینے اور مسلح کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانا واحد حل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رانا ثنااللہ نے کئی معاملات میں پی ٹی آئی چیئرمین کو غیر معمولی ریلیف دینے پر سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری (جنہوں نے رواں ہفتے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی تجویز کو ٹھکرا دیا تھا) نے اس تجویز کی مخالفت نہیں کی۔

رانا ثنااللہ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے دراصل یہ کہا تھا کہ وہ سیاسی جماعتوں پر پابندی کو پسند نہیں کرتے، لیکن اگر وہ (عمران خان) اپنا رویہ نہیں بدلتے تو ہم ایسا کرنے پر مجبور ہوں گے۔

عدلیہ کے کردار کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے نہ صرف ایک ’مجرم‘ کا خیر مقدم کیا بلکہ عمران خان کو بطور مہمان سرکاری عمارت میں اپنی مرضی کے مہمانوں سے ملنے کی آزادی کا حکم بھی دے دیا، اس عمل کے نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ یہ دوسروں کو اپنے عزائم حاصل کرنے کے لیے دہشت گردوں کو شامل کرنے کی ترغیب دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد آتشزدگی اور توڑ پھوڑ میں ملوث مظاہرین کو بخشا نہیں جائے گا، ان تمام ’غنڈوں‘ نے عمران خان کی ہدایت پر گھروں اور دفاعی تنصیبات کو جلایا، سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے ان کی شناخت کی جائے گی۔

مظاہرین کی تعداد کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے 3 روزہ فسادات میں تقریباً 40 سے 45 ہزار لوگ ملوث تھے۔

تاہم وہ اس سوال کا کوئی واضح جواب نہ دے سکے کہ اگر مظاہرین کی تعداد اتنی کم تھی تو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو کیوں طلب کیا گیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہزاروں اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود حکومت بے بس کیوں نظر آئی۔

14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد میں ناکامی پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی صورت میں حکومت کے ردعمل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہونے دیں، ہم دیکھ لیں گے۔

عمران خان ریاست اور شہریوں کے مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں، شیری رحمٰن

دریں اثنا وزیر وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے عمران خان پر الزام عائد کیا کہ وہ ریاست، حکومت اور شہریوں کے مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔

انہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ریاست سے بالاتر ہونے کے پیغام کے باوجود کوئی بھی پاکستان سے بالاتر نہیں ہوسکتا، عمران خان نہ سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور نہ ہی جمہوری عمل پر، ان کی حکمت عملی تشدد اور افراتفری پر مبنی ہے۔

انہوں نے قانونی نظام میں موجود ناانصافیوں اور عمران خان و دیگر سیاسی رہنماؤں کے ساتھ سلوک کے درمیان تضادات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین ایک بار پھر ریاستی اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، ان کا تازہ ترین ہدف آرمی چیف ہیں، وہ مُک مُکا کرنے کے لیے بے چین دکھائی دے رہے ہیں لیکن عدالتوں میں ان کے موجودہ تعلقات کے علاوہ اس بار کوئی ان کی سرپرستی کرنے والا نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں