وفاقی وزرا، فضل الرحمٰن کو سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا مقام تبدیل کرنے پر قائل کرنے میں ناکام

رانا ثنا اللہ نے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ملاقات کے نتائج کے حوالے سے ایک مبہم بیان دیا—فائل فوٹو: فیس بک
رانا ثنا اللہ نے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ملاقات کے نتائج کے حوالے سے ایک مبہم بیان دیا—فائل فوٹو: فیس بک

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سمیت وفاقی حکومت کا ایک وفد سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمٰن کو سپریم کورٹ کے باہر دھرنے کا مقام تبدیل کرنے پر قائل کرنے میں ناکام رہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ پی ڈی ایم کی جانب سے احتجاج کی کال اس وقت دی گئی جب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اُن کے خلاف درج مقدمات میں عدالتوں کی جانب سے مکمل ریلیف دے دیا گیا، ان مقدمات میں القادر ٹرسٹ کیس بھی شامل ہے جس میں انہیں رینجرز نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے حراست میں لیا تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر دھرنا دیا جائے گا، تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر دھرنے کا مقام تبدیل کر دیں۔

اسلام آباد کے کانسٹی ٹیوشن ایونیو پر سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر یہ دھرنا ایک ایسے وقت میں ہونے کا امکان ہے جب سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عدالت کے 4 اپریل کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست پر سماعت دوبارہ شروع ہونے کا امکان ہے، مذکورہ فیصلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کا حکم دیا گیا تھا۔

سربراہ پی ڈی ایم کو احتجاج کا مقام تبدیل کرنے پر قائل کرنے کے لیے وفاقی وزرا کی آخری کوشش بھی بظاہر ناکام ہو گئی، مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد اسحٰق ڈار اور رہنما جے یو آئی (ف) مولانا عبدالغفور حیدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ملاقات کے نتائج کے حوالے سے ایک مبہم بیان دیا۔

انہوں نے کہا کہ مقام کے بارے میں حتمی فیصلہ پیر (آج) کی صبح کیا جائے گا لیکن ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے مقام کے بارے میں فیصلہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے کیا تھا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کے سامنے تمام سیکیورٹی خدشات پیش کردیے ہیں اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جہاں بھی دھرنا دیا جائے گا وہاں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے پولیس اور مقامی انتظامیہ کو تمام ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کردی ہے، مولانا فضل الرحمٰن پریس کانفرنس میں موجود نہیں تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے غالباً احتجاج کے مقام کی تبدیلی کے حوالے سے کسی تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ وزیر داخلہ مطمئن ہیں کہ دھرنے کے شرکا پرامن رہیں گے اور مظاہرے کے دوران کوئی گڑبڑ نہیں ہوگی، ریڈ زون کی حدود آپ کے سامنے واضح ہیں، احتجاج کے دوران املاک کے نقصان کے خدشات کو مدنظر رکھا جائے گا۔

قبل ازیں وزیر داخلہ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمٰن سے درخواست کی ہے کہ دھرنے کا مقام تبدیل کرکے ریڈ زون سے باہر کہیں رکھا جائے۔

رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے انہیں یقین دلایا کہ وہ اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے مشاورت کے بعد جواب دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ متوقع مظاہرین کی بڑی تعداد کی وجہ سے مولانا فضل الرحمٰن سے ریڈ زون کے باہر احتجاج کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

دھرنے کی اجازت

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) دونوں کے مقامی رہنماؤں نے اسلام آباد کی مقامی انتظامیہ کو ایک درخواست جمع کرائی جس میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی-چوک پر جلسے اور دھرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔

واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) کے علاوہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی) اور دیگر جماعتوں نے اس احتجاج میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے اس میں شرکت کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

پیپلز پارٹی کی شرکت

پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے کہا کہ پیپلزپارٹی سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے اعلان کردہ پرامن احتجاج اور دھرنے میں شرکت کرے گی۔

وزیر مملکت برائے تخفیف غربت فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیئر بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت، اراکین پارلیمنٹ اور کارکنان 15 مئی کو سپریم کورٹ کے سامنے دھرنے میں شرکت کریں گے۔

سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر دھرنے میں شرکت کے لیے پیپلز پارٹی لاہور کا قافلہ گزشتہ روز اسلام آباد کی جانب روانہ ہوا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکن صبح وفاقی دارالحکومت کے لیے روانہ ہوں گے۔

پیپلز پارٹی کی ریلی کی قیادت چوہدری اسلم گل نے کی، ان کا کہنا تھا کہ قافلہ 3 گروپوں میں اسلام آباد پہنچے گا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اعلیٰ عدلیہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو ملک میں افراتفری پھیلانے میں سہولت فراہم کر رہی ہے، انہوں نے آتش زنی کے حملوں اور پرتشدد واقعات کے لیے عدلیہ کو برابر کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے دھرنے میں شامل ہونے کے لیے اسلام آباد پہنچ چکی ہیں تاکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر مختلف کیسز میں عمران خان کی ’حمایت کرنے پر‘ استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔

صدر مسلم لیگ (ن) لاہور سیف الملوک کھوکھر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پارٹی کی ریلی پیر (آج) کی صبح اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ لاہور سے ٹھوکر نیاز بیگ، کالا شاہ کاکو اور پنڈی بھٹیاں سے پارٹی کے قافلے ریلی میں شامل ہوں گے۔

سیف الملوک کھوکھر نے کہا کہ وہ اس شخص سے ملنے اسلام آباد جا رہے ہیں، جو توشہ خانہ کیس سمیت 60 ارب روپے کے کرپشن کیس میں نامزد ملزم کو دیکھ کر ’خوش‘ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں