پی ٹی آئی کے اہم رہنما پیپلزپارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں، فیصل کریم کنڈی کا دعویٰ

وزیر مملکت نے کہا کہ جمہوری نظام میں آگے چلنے کا راستہ صرف مذاکرات ہیں— فوٹو: اسکرین شارٹ / ٹوئٹر
وزیر مملکت نے کہا کہ جمہوری نظام میں آگے چلنے کا راستہ صرف مذاکرات ہیں— فوٹو: اسکرین شارٹ / ٹوئٹر

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چند ’اہم رہنماؤں‘ نے پیپلزپارٹی میں شامل ہونے میں دلچپسی ظاہر کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کچھ اہم رہنما پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں اور پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں، پیپلزپارٹی کی قیادت نے اس حوالے سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ (پی ٹی آئی رہنما) جنہوں نے ریڈ لائن کراس کی ہے وہ اس وقت تک پیپلزپارٹی میں شامل نہیں ہوسکتے جب تک قیادت اس کی منظوری نہیں دیتی۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان ’خودغرض شخص‘ ہیں، وہ اپنے سہولت کاروں اور خیر خواہوں کو نظر انداز کرتے ہیں، اس وجہ سے ان کی جماعت کے متعدد رہنما بیزار ہیں اور پیپلزپارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کو پی ٹی آئی ارکین اسمبلی کے استعفعوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ موصول نہیں ہوا ہے، وہ اس حوالے سے قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔

واضح رہے کہ 19 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 72 اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے بعد ان کا ایوان میں واپس جانے کا راستہ ہموار ہوا۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اپنے استعفے واپس لینے پر زور دے رہے تھے جبکہ ان کی جماعت منظوری کے لیے اصرار کر رہی تھی، مزید کہا کہ بعد ازاں، اسپیکر قومی اسمبلی نے ان کے استعفے منظور کیے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انہیں ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ جمہوری نظام میں آگے چلنے کا راستہ صرف مذاکرات ہیں، اگر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے مذاکرات کا سیاسی راستہ اپنایا ہوتا تو انہیں جمہوریت کے قدر کا پتا چلتا۔

رہنما پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی سربراہ نے مطالبہ کیا کہ میبنہ طور پر آڈیو لیک سے ظاہر ہوا ہے کہ وہ دوسرے ممالک سے مدد مانگ رہے ہیں، اس کے بجائے وہ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں کسی بھی قسم کی صورتحال میں پُرتشدد واقعات کا کوئی جواز نہیں ہے، ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا اس واقعے کی مذمت کر رہی ہے جو عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو پیش آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو جتنے بھی مسائل درپیش ہیں، ان کے حل کے لیے پارلیمان ہی بہترین فورم ہے، اگر عمران خان کو پارلیمنٹ میں رہنا ہے تو سیاسی جماعتوں میں بات چیت آگے بڑھ سکتی ہے۔

کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بھارت سرینگر میں جی-20 سربراہی اجلاس منعقد کر رہا ہے تاکہ دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کا جھانسہ دیا جا سکے، جہاں بھارتی افواج معصوم لوگوں پر مظالم ڈھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری آزاد کشمیر کے علاقے باغ میں عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے، وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے لیے پاکستانی عوام کی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں