الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) میں انٹرا پارٹی انتخابات کا کیس سرد خانے میں ڈال دیا

اپ ڈیٹ 23 مئ 2023
یہ کیس 14 مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا لیکن پراسرار طور پر اسے کاز لسٹ سے خارج کر دیا گیا — فائل/فوٹو: ریڈیو پاکستان
یہ کیس 14 مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا لیکن پراسرار طور پر اسے کاز لسٹ سے خارج کر دیا گیا — فائل/فوٹو: ریڈیو پاکستان

ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے حکمراں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے خلاف انٹرا پارٹی انتخابات کے معاملے کو اس وقت سرد خانے میں ڈال دیا جب پارٹی نے اس کام کے لیے مقرر کردہ متعدد ڈیڈ لائنوں کو نظر انداز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے انٹرا پارٹی انتخابات گزشتہ سال 22 مارچ کو ہونے والے تھے۔

تاہم ای سی پی نے پارٹی کی درخواست پر تاریخ میں توسیع کرتے ہوئے اسے 14 مئی 2022 تک انتخابات کرانے اور ایک انتخابی نشان حاصل کرنے یا اسے برقرار رکھنے کا اہل ہونے کے قانونی تقاضے کو پورا کرنے کے لیے متعلقہ سرٹیفکیٹ 21 مئی تک جمع کرانے کی اجازت دے دی تھی جو کہ ایک سال گزرنے کے بعد بھی ایسا کرنے میں ناکام رہی۔

الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 208 کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کو پارٹی کے آئین کے مطابق وقتاً فوقتاً وفاقی، صوبائی اور مقامی سطحوں پر، جہاں بھی قابل اطلاق ہو، عہدیداروں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔

الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 209 (1) میں کہا گیا ہے کہ ایک سیاسی جماعت، انٹرا پارٹی انتخابات کی تکمیل کے سات روز کے اندر، پارٹی سربراہ کے مجازہ کردہ عہدیدار کے دستخط شدہ سرٹیفکیٹ کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گی۔

نومبر 2022 میں پارٹی کے قائد نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو حتمی شوکاز نوٹس جاری ہونے کے بعد ای سی پی کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ انتخابات سال کے آخر تک کرائے جائیں گے۔

پارٹی کو 5 جنوری کو ایک اور الٹی میٹم دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر انتخابات کرائے یا انتخابی نشان سے محروم ہونے کے لیے تیار رہے۔

اس کے ایک ہفتے بعد ای سی پی نے حکمران مسلم لیگ (ن) کو ایک اور ’آخری موقع‘ دیا کہ وہ طویل عرصے سے التوا کا شکار انٹرا پارٹی انتخابات کرائے، اس بار دو ماہ کی مہلت دی گئی۔

یہ کیس 14 مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا لیکن پراسرار طور پر اسے کاز لسٹ سے خارج کر دیا گیا اور اب 9 ہفتے گزر جانے کے بعد بھی کمیشن کی جانب سے کیس کی سماعت کے لیے کسی نئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ای سی پی کے 5 رکنی بینچ نے گزشتہ سماعت پر مسلم لیگ (ن) کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کے لیے دو ماہ کا وقت دیا تھا جبکہ پارٹی نے انتخابات کے لیے تین ہفتے سے کم وقت مانگا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں