ہنگو: دہشت گردوں کے حملے میں ایف سی کے 4 جوانوں سمیت 6 سیکیورٹی اہلکار شہید

اپ ڈیٹ 23 مئ 2023
شہید اہلکاروں کی میتوں کو سی ایم ایچ ہسپتال ٹل منتقل کیا گیا — تصویر: جاوید افضل
شہید اہلکاروں کی میتوں کو سی ایم ایچ ہسپتال ٹل منتقل کیا گیا — تصویر: جاوید افضل

خیبر پختونخوا میں افغان سرحد کے قریب واقع ضلع ہنگو کی تحصیل ٹل میں دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے 4 اور نجی کمپنی کے 2 اہلکار شہید ہوگئے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں ایک پولیس عہدیدار عرفان خان کے حوالے سے بتایا گیا کہ تقریباً 50 عسکریت پسندوں نے مول پاکستان آئل اینڈ گیس کمپنی کے پلانٹ پر حملہ کیا۔

اس حوالے سے ٹل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عرفان خان نے بتایا کہ رات کے آخری پہر دہشت گردوں نے میانجی خیل کے مقام پر مول گیس کمپنی کے گیس کنویں کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔

انہوں نے کہا کہ جوانوں نے 2 گھنٹے تک جواں مردی کے ساتھ حملہ آوروں کا مقابلہ کیا، اس حملے میں ایف سی کے 4 اور نجی سیکیورٹی کمپنی کے 2 جوان شہید ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ حملے کے اطلاع ملتے ہی ٹل سے بھاری نفری موقع پر پہنچی تاہم دہشت گرد رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جائے وقوع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے۔

ڈی ایس پی کا کہنا تھا کہ پولیس اور فرنٹئیر کانسٹیبلری کی بھاری نفری نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

شہید ہونے والے 6 سیکیورٹی اہلکاروں کی میتوں کو ٹل کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) منتقل کردیا گیا۔

خیال رہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا پاکستان میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ خطہ ہے۔

8 مئی کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں الحاج چوکی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں کانسٹیبل نسیم خان شہید ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 4 مئی کو خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں پاراچنار میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں 5 اساتذہ سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

30 مارچ کو خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں تھانہ صدر پر دہشت گردوں کے حملے میں 6 پولیس اہلکار زخمی جبکہ قریبی سڑک پر نصب دھماکا خیز ڈیوائس پھٹنے کے نتیجے میں ڈی ایس پی اقبال مہمند سمیت 4 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

صوبے میں رواں سال کا سب سے مہلک حملہ جنوری میں پشاور کی پولیس لائنز کی مسجد میں نماز کی ادائیگی کے دوران ہوا تھا جس میں 80 سے زائد افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، مرنے والوں میں اکثریت پولیس اہلکاروں کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں