عالمی قرض دہندگان کا حکومت سے پشاور بی آر ٹی ٹھیکیداروں کے واجبات ادا کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 04 جون 2023
قرض دہندہ اداروں کے نمائندگان نے ٹھیکیداروں کو عدم ادائیگی پر تشویش کا اظہار کیا — تصویر: ٹرانس پشاور فیس بک
قرض دہندہ اداروں کے نمائندگان نے ٹھیکیداروں کو عدم ادائیگی پر تشویش کا اظہار کیا — تصویر: ٹرانس پشاور فیس بک

عالمی قرض دہندہ اداروں ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) اور فرانسیسی ایجنسی برائے ترقی (اے ایف ڈی) نے خیبر پختونخوا حکومت سے باضابطہ طور پر پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ کے ٹھیکیداروں کو واجبات کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکامی سے صوبے کی ترقی کے لیے ان کی شراکت داری پر منفی اثر پڑے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے ڈی بی اور اے ایف ڈی نے ماس ٹرانزٹ کے لیے مجموعی طور پر 47 کروڑ 57 لاکھ ڈالر کے فنڈز فراہم کیے تھے۔

بی آر ٹی کانٹریکٹرز کا اصرار ہے کہ صوبائی حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کے لیے کام کرنے والے 5 ٹھیکیداروں کو کئی ماہ سے ایک ارب روپے سے زائد کے واجبات ادا نہیں کیے۔

ڈائیوو پاکستان، جو ماس ٹرانزٹ کے 244 بسوں کے بیڑے کو چلاتی ہے، نے خیبرپختونخوا حکومت کو اس کے 75 کروڑ روپے کے واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سنگین مالی مشکلات کے باعث سروس کی متوقع بندش کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔

ایک مشترکہ خط میں اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر ینگ یی اور اے ایف ڈی کے سربراہ فلپ اسٹین میٹز نے صوبے کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری زبیر اصغر قریشی کو آگاہ کیا کہ آپریٹرز کو ادائیگیوں میں مزید تاخیر اور بی آر ٹی سروس کی ممکنہ بندش قرض اور منصوبے کی خلاف ورزی ہوگی، کیوں کہ ان کے مالیاتی اداروں نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔

دونوں نے مشترکہ خط میں کہا کہ ’اس خلاف ورزی کو اگر فوری طور پر درست نہیں کیا گیا تو جاری منصوبوں، مستقبل کے قرضوں، اور پشاور بی آر ٹی منصوبے کے لیے اے ایف ڈی کی جانب سے فراہم کی جانے والی شریک مالی اعانت کے تسلسل پر سنگین نتائج ہوں گے‘۔

اے ڈی بی اور اے ایف ڈی کے نمائندوں نے صوبائی حکومت سے کہا کہ ’مشترکہ کوششوں اور ان کی شراکت داری کے تسلسل پر کسی منفی اثر کو کم کرنے کے لیے ’اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنا بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم برائے مہربانی صوبائی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ٹرانس پشاور کے ٹھیکیداروں کو عدم ادائیگی کے معاملے کی تحقیقات کرے اور اسے فوری طور پر حل کرے، ہموار اور بلاتعطل بس آپریشن کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے‘۔

خط میں ینگ یی اور اسسٹین میٹز نے کہا کہ وہ ان رپورٹس پر سخت پریشان ہیں کہ موجودہ بس آپریٹرز کو کئی مہینوں سے ادائیگی نہیں کی گئی جس سے ان کے بس سروس بند کرنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

اے ڈی بی اور اے ایف ڈی کے نمائندوں نے یہ بھی کہا کہ پشاور بی آر ٹی ملک کی سب سے مؤثر ماس ٹرانزٹ ہے اور وہ ٹھیکیداروں کو ادائیگیوں میں تاخیر کی وجہ کو سمجھنے سے قاصر ہیں جس نے بس آپریشن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ان کے مطابق، اے ڈی بی اور اے ایف ڈی صوبے کی جامع، لچکدار اور پائیدار ترقی کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس عزم کا حصہ پشاور پائیدار بی آر ٹی کوریڈور منصوبہ ہے، جس کو اے ڈی بی اور اے ایف ڈی نے 47 کروڑ 57 لاکھ ڈالر کی فنڈنگ فراہم کی، اس منصوبے سے یومیہ 3 لاکھ 20 ہزار مسافروں کو سہولت ملی۔

تبصرے (0) بند ہیں