بائپر جوائے: شدید موسمی حالات کیلئے کیا احتیاطی تدابیر و انتظامات کیے جائیں؟

اپ ڈیٹ 13 جون 2023
بائپر جوائے کے ٹکرانے کی صورت میں سندھ کے متعدد اضلاع میں آندھی اور شدید بارش کی پیش گوئی ہے — تصویر: اے ایف پی
بائپر جوائے کے ٹکرانے کی صورت میں سندھ کے متعدد اضلاع میں آندھی اور شدید بارش کی پیش گوئی ہے — تصویر: اے ایف پی

بحیرہ عرب میں بننے والا انتہائی شدید طوفان بائپر جوائے تیزی سے خشکی کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے متوقع راستے کے مطابق یہ پاکستان اور بھارت کے سرحدی علاقوں کیٹی بندر سے لے کر گجرات کے درمیان ٹکرا سکتا ہے۔

طوفان کے جنوب مشرقی سندھ کے ساحل تک پہنچنے پر ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ اضلاع میں 80 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی ہواؤں جبکہ کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، میرپورخاص میں 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

سمندر میں طغیانی کے سبب ماہی گیروں کے شکار پر اور عوام کے ساحل کے قریب جانے پر پابندی لگادی گئی ہے۔

بی بی سی کی اردو سروس کی ایک رپورٹ میں ماہرین کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے کہ بائپر جوائے کی شدت اور راستہ وہی ہے جو 1999 میں آنے والے بدترین طوفان کی تھی، جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد لاپتا اور 20 لاکھ سے زائد متاثر ہوئے تھے۔

تاہم وہ علاقے جہاں طوفان کے ٹکرانے کا امکان نہیں وہاں بھی بلند لہروں، تیز ہواؤں اور شدید بارشوں کی وجہ سے خطرات موجود ہیں۔

ان علاقوں کے رہنے والے خود کو ناگہانی صورتحال سے کس طرح محفوظ رکھ سکتے ہیں اس کے بارے میں چند اہم معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جاری کردہ عمومی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ:

  • بجلی کی خراب لائنوں، پلوں، عمارتوں اور درختوں سے دور رہیں۔
  • ٹی وی ریڈیو، اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے موسم کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ رہیں۔
  • ضروری اشیا مثلاً خوراک، ادویات، پانی، اہم دستاویزات وغیرہ کی ایمرجنسی کٹ تیار رکھیں۔
  • مقامی انتظامیہ کی ہدایت پر عمل کریں اور ہنگامی صورتحال یا ضرورت پڑنے پر فراہم کردہ نمبرز پر رابطہ کریں۔

خیال رہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران سندھ کے متعدد اضلاع میں سمندری طوفان کے اثرات بنیادی طور پر آندھی اور اس کے بعد تیز بارش کی صورت میں نکلیں گے۔

ایسے میں ہم نے مختلف ذرائع سے کچھ انتظامات کی فہرست مرتب کی ہے جنہیں اختیار کر کے کسی بڑی مشکل میں پھنسنے یا نقصان سے بچا جاسکتا ہے:

  • اگر آپ کسی نشیبی علاقے میں رہائش پذیر ہیں تو ضروری اور قیمتی سامان بالائی منازل یا محفوظ مقام پر منتقل کرلیں۔
  • گھروں کے برآمدوں، گیلریوں میں جو سامان بکھرا رکھا ہو اسے باندھ دیں کیوں کہ تیز ہوا کی صورت میں اس کے اڑ کر نقصان پہنچانے کا اندیشہ ہے۔
  • آندھی آنے کی صورت میں باہر جانے سے گریز کریں کیوں کہ ہوا سے درخت، بورڈز وغیرہ گرنے کی صورت میں آپ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
  • اگر آپ کی گاڑی کھلی جگہ پر کھڑی ہے تو اس میں سے اپنی قیمتی اشیا نکال لیں اور اسے گتے یا موٹی چادر سے ڈھانپ دیں تاکہ وہ ٹوٹ پھوٹ سے محفوظ رہیں۔
  • آندھی کے سبب گرد آلود ہوائیں چلنے کا امکان ہے لہٰذا آنکھوں پر چشمہ اور چہرے پر ماسک پہنیں۔
  • اگر گھر کی کوئی کھڑکی یا دروازہ کمزور ہو جس کے تیز ہوا کی صورت میں ٹوٹنے کا امکان ہو تو گتے، موٹی پلاسٹک یا چادر کی مدد سے اسے بھی محفوظ کرلیں۔
  • گھر کے تمام افراد کو کھڑکیوں اور دروازوں سے دور مرکزی حصے میں رہنے کی تاکید کریں، اس کے ساتھ ساتھ جھولتے تاروں اور ٹوٹی ہوئی اشیا کے حوالے سے محتاط رہیں۔
  • بارشوں کے باعث بجلی کی بندش کا سامنا کرنے کے لیے موم بتی، ٹارچ یا ریچارجنگ لائٹ اور پنکھوں کو تیار رکھیں جبکہ جنریٹر وغیرہ کے لیے بھی ایندھن کا بندوبست کرلیں، اس کے علاوہ اپنا موبائل فون چارج کرنا نہ بھولیں۔
  • البتہ اگر آپ روشنی کے لیے موم بتی کا استعمال کرتے ہیں تو رات کو سونے سے قبل اسے لازمی بجھا دیں۔
  • اس کے علاوہ گھر میں موجود ادویات، مرہم پٹی کے لیے درکار اشیا وغیرہ کو ایک جگہ اکٹھا کر کے رکھیں تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں ڈھونڈنے میں پریشانی نہ ہو۔
  • کچھ مقدار میں تیار خشک خوراک، پھل، بچوں کا دودھ، غذا، ڈائپر گھر میں موجود رکھیں تاکہ شدید بارش کی صورت میں باہر جانے کی نوبت نہ آئے۔
  • اگر آپ کسی عمارت کی بالائی منزل پر رہتے ہیں تو نہ صرف پینے بلکہ واش روم میں استعمال کے لیے بھی پانی کا بندوبست کرلیں کیوں کہ اربن فلڈنگ کے نتیجے میں نشیبی علاقوں میں گھروں اور عمارتوں میں پانی داخل ہونے کی صورت میں زیر زمین ٹینکوں کا پانی آلودہ ہوسکتا ہے۔
  • باوجود اس کے کہ باہر جانے سے بچنے کے لیے مذکورہ بالا تمام احتیاطی انتظامات کیے جائیں اپنی گاڑی/ موٹرسائیکل وغیرہ میں بقدر ضرورت ایندھن بھی بھروا کر رکھیں۔

ہنگامی صورتحال میں مدد حاصل کرنے کیلئے رابطہ نمبرز

احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے علاوہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ریسکیو اداروں کی مدد طلب کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ نمبرز کو اپنے موبائل فون میں محفوظ کرلیں۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے شہریوں کے لیے کسی ہنگامی صورتحال میں ہیلپ لائن سے رابطہ کرنے کے لیے درج ذیل نمبر فراہم کیے گئے ہیں:

کنٹرول روم جنوبی: 021-99205628

کنٹرول روم کورنگی: 02199333926

کنٹرول روم کیماڑی: 02199333176

کنٹرول روم ملیر: 02199248916

کنٹرول روم بدین: 0297920013

کنٹرول روم ٹھٹہ: 02989200613

کنٹرول روم سجاول: 0298510833

اس کے علاوہ سندھ حکومت کی ایمبولینس سروس کا نمبر 1122 بھی اپنے اور اپنے اہلِخانہ کے موبائل فونز میں محفوظ رکھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں