پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

اپ ڈیٹ 17 جون 2023
شہریار آفریدی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، وہ روسٹرم پر آکر جزباتی ہو گئے—فوٹو:ڈان نیوز
شہریار آفریدی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، وہ روسٹرم پر آکر جزباتی ہو گئے—فوٹو:ڈان نیوز

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہریار آفریدی کو 9 مئی کے توڑ پھوڑ کے واقعات سے متلعق مقدمے میں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

شہریار آفریدی کے خلاف 9 مئی کے واقعات پر تھانہ آئی نائن میں درج مقدمے کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج نوید خان کی عدالت میں سماعت ہوئی۔

دوران سماعت تفتشی افسر کی جانب سے شہریار آفریدی کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی گئی جب کہ شہریار افریدی کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔

تفتیشی افسر نے مؤقف اپنایا کہ شہریار آفریدی کا فوٹوگرامیٹک اور وائس میچنگ کروانی ہے، ان کے وکیل شیر افضل مروت نے استدلال کیا کہ شہریار آفریدی کی ویڈیوز سوشل میڈیا سے حاصل کی گئیں تو فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کی ضرورت نہیں۔

شہریار آفریدی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، وہ روسٹرم پر آکر جزباتی ہو گئے، انہوں نے کہا کہ میرا بھائی فوت ہوا، مجھے جنازے میں شریک ہونے نہیں دیا گیا، میں نے یونیورسٹی اور کالجز میں جا کے پاکستانیت پر لکچر دیے، احتجاج کرنا میرا آئینی حق ہے، میں نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا۔

سماعت کے دوران شہریار آفریری کی فیملی سے ملاقات کروانے کی استدعا بھی کی گئی جس پر عدالت نے شہریار افریدی کمرہ عدالت میں ہی فیملی سے ملاقات کی اجازت دے دی۔

میں نے نہیں، اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو جیل ڈالا تھا، شہریار آفریدی

شہریار آفریدی نے عدالت پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے ہونے کا یقین جن کو ہوتا ہے، اللہ ان کو سرخرو کرتا ہے، اللہ میری دھرتی ماں کو قائم رکھے، اللہ آزماتا ہے جب آپ حق و سچ پر ہوں، رب آپ کے لئے کافی ہوتا ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے رانا ثنا اللہ کو جیل میں ڈالا تھا، کیا اب وہ یہ سب کرا رہے ہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں نے بالکل رانا ثنا اللہ کو جیل میں نہیں ڈالا تھا، اینٹی نارکوٹکس فورس کے سربراہ میجر جنرل ہیں، اے این ایف نے انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر گرفتار کیا، انہی کے پاس رانا ثنا اللہ کے خلاف سب کچھ تھا۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ میں نے کبھی کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی، ریاست ماں ہوتی ہے اور ماں اپنے بچوں کو دھتکارتی نہیں ہے، جو لوگ پارٹی چھوڑ گئے ان کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا، وہ لوگ کس حالت میں پارٹی چھوڑ کر گئے، یہ تو اللہ ہی جانتا ہے، یہ آزمائشیں آتی ہیں، اللہ ہم سب کو سرخرو کرے۔

واضح رہے کہ شہر یار آفریدی کو 16 مئی کو ان کی اسلام آباد میں واقع رہائش گاہ سے مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) آرڈیننس 1960 کے سیکشن 3 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، انہیں 30 مئی کو ایم پی او قانون کے تحت راولپنڈی کی جیل سے رہائی کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 6 جون کو ان کی نظر بندی کے احکامات کو کالعدم قرار دینے کے باوجود شہر یار آفریدی کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا جس کے بعد عدالت عالیہ نے دارالحکومت پولیس کے حکام کو توہین عدالت کی کارروائی سے خبردار کیا تھا۔

24 جون کو فواد چوہدری پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

فواد چوہدری کے خلاف الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام نے ان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔

ایڈیشنل اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی، فواد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے کہا کہ 24 جون کو فواد چوہدری پر فرد جرم عائد کی جائے گی، عدالت نے مقدمے کی نقول فواد چوہدری کو فراہم کرتے ہوئے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت 24 جون تک ملتوی کردی۔

فواد چوہدری پر چیف الیکشن کمشنر سمیت کمیشن کے دیگر اہلکاروں کے اہل خانہ کو دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔

اس کیس میں یکم فروری کو فواد چوہدری کو اس شرط پر ضمانت دی گئی تھی کہ وہ ایسے الفاظ نہیں دہرائیں گے جو کسی آئینی ادارے کے خلاف اشتعال کو ہوا دیں تاہم، مارچ میں الیکشن کمیشن نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پنجاب پولیس کی استدعا پر پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

تفتیشی افسر نے شادمان تھانے میں 9 مئی کو ہونے والی توڑ پھوڑ کے درج مقدمے میں عدالت سے مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

اے ٹی سی نے حکام کو 20 جون کو پی ٹی آئی رہنما کو دوبارہ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔

29 مئی کو اے ٹی سی لاہور نے اعجاز چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی پولیس کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں