کیا پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ کھیلنے کیلئے بھارت جائے گی؟

اپ ڈیٹ 28 جون 2023
عالمی کپ میں پاکستان کو 15 اکتوبر کو احمد آباد میں روایتی حریف بھارت کے مد مقابل ہونا ہے—فائل فوٹو: توئٹر/ای ایس پی این
عالمی کپ میں پاکستان کو 15 اکتوبر کو احمد آباد میں روایتی حریف بھارت کے مد مقابل ہونا ہے—فائل فوٹو: توئٹر/ای ایس پی این

بھارت میں ہونے والے ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کا حتمی شیڈول جاری کردیا گیا ہے جس کے پاکستان 15 اکتوبر کو احمد آباد میں روایتی حریف بھارت کے مد مقابل ہوگا لیکن تاحال اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ قومی ٹیم ٹورنامنٹ میں شرکت کرے گی یا نہیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ایونٹ میں شرکت کرنے والی ٹیموں کے کرکٹ بورڈز کے ساتھ شیڈول کا ڈرافٹ شیئر کرنے کے تقریباً دو ہفتے بعد منگل کو 50 اوور کے میگا ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان کیا۔

تاہم شیڈول سامنے آنے کے فوری بعد پی سی بی نے کہا کہ اسے ورلڈ کپ میچ کے مقامات سمیت بھارت کے کسی بھی دورے کے لیے حکومت سے منظوری لینے کی ضرورت ہوگی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر سمیع الحسن نے ایک بیان میں کہا کہ پی سی بی کو بھارت کے کسی بھی دورے کے لیے، جس میں میچ کے مقامات بھی شامل ہیں، حکومت پاکستان کی کلیئرنس درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے پر رہنمائی کے لیے اپنی حکومت سے رابطہ کر رہے ہیں، دورے کے لیے حکومتی منظوری والا مؤقف وہی ہے جو ہم نے دو ہفتے قبل آئی سی سی کو اس وقت بتایا تھا جب ڈرافٹ شیڈول ہمارے ساتھ شیئر کیا تھا اور اس کے بارے میں ہماری رائے مانگی تھی۔

ورلڈ کپ شیڈول کے مطابق پاکستان زمبابوے میں جاری آئی سی سی کوالیفائر ٹورنامنٹ سے آنے والی دو ٹیموں کے خلاف 6 اور 12 اکتوبر کو حیدر آباد میں دو میچ کھیل کر عالمی کپ میں اپنی مہم کا آغاز کرے گا اور اس کے بعد وہ ایک لاکھ 30 ہزار سیٹوں والے دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ میدان نریندر مودی اسٹیڈیم میں بھارت کا مقابلہ کرے گا۔

میچوں کے مقامات سے متعلق تشویش سے قبل پاکستان نے بھارت کے ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کے آبائی شہر احمد آباد میں کھیلنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا، یہ شہر 2002 کے بدترین مذہبی فسادات کا مرکز تھا، مذکورہ فرقہ وارانہ تشدد میں کم از کم ایک ہزار افراد مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔

اس کے بعد قومی ٹیم 20 اکتوبر کو آسٹریلیا کا سامنا کرنے کے لیے بنگلور جائے گی اور اس کے بعد وہ چنئی جائے گی جہاں وہ 23 اکتوبر کو افغانستان اور 27 اکتوبر کو جنوبی افریقا کے خلاف مد مقابل ہو گی، گرین شرٹس کا اگلا پڑاؤ کولکتہ ہوگا جہاں 31 اکتوبر کو اس کا بنگلہ دیش سے مقابلہ شیڈول ہے۔

اس کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم بنگلور میں 4 نومبر کو نیوزی لینڈ کا سامنے کرے گی اور 12 نومبر کو انگلینڈ کے خلاف میچ کھیل کر اپنے لیگ میچز کے مرحلے کا اختتام کرے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ممبئی میں کھیلنے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور آئی سی سی نے اپنے شیڈول میں اس بات کو یقینی بنایا کہ پاکستان کو بھارت کے مالیاتی حب کا سفر نہ کرنا پڑے۔

اگر پاکستان سیمی فائنل میں پہنچا تو وہ کولکتہ میں کھیلے گا، اگر بھارت آخری چار ٹیموں میں شامل ہوا تو وہ اپنا سیمی فائنل ممبئی میں کھیلے گا بشرط اس کے مد مقابل پاکستان نہ ہو۔

شیڈول کا اعلان ٹورنامنٹ کے شروع ہونے سے چار ماہ سے بھی کم وقت پہلے ہوا ہے جب کہ پاکستان اور بھارت ایشیا کپ کے حوالے سےسخت تنازع میں الجھے ہوئے ہیں۔

بھارت نے اگست اور ستمبر میں منعقد ہونے والے ایشیا کپ کے لیے پاکستان کا سفر کرنے سے انکار کر دیا تھا اور پاکستان نے اس کے جواب میں دھمکی دی تھی کہ اگر اسے اپنی سرزمین پر ایشیا کپ کے کم از کم چند میچز منعقد کرانے کی اجازت نہ دی گئی تو وہ ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کرے گا۔

یہ تعطل بالآخر رواں ماہ اس وقت حل ہوا جب پاکستان نے سری لنکا کے ساتھ میچز تقسیم کرنے پر رضامندی ظاہر کی جہاں بھارت ایشیا کپ کے اپنے میچز کھیلے گا۔

مؤقف میں تبدیلی کی گنجائش؟

پی سی بی کی انتظامی کمیٹی کے عبوری سربراہ نجم سیٹھی نے گزشتہ ہفتے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس سے وزیر اعظم کے نامزد ذکا اشرف کی کرکٹ بورڈ کا سربراہ بننے کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔

عدالتوں نے پی سی بی انتخابات روک دیے ہیں لیکن ذکا اشرف نے کہا کہ وہ اپنے پیشرو کی جانب سے متفقہ ہائبرڈ ماڈل کا احترام کریں گے، انہوں نے اشارہ دیا کہ ٹیم کو ورلڈ کپ میں بھیجنے کا فیصلہ مناسب مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

پی سی بی نے ورلڈکپ کا شیڈول حکومت کے متعلقہ محکموں کو ارسال کر دیا ہے جبکہ اس سے تاحال حکومتی فیصلے کا انتظار ہے، اس بات کا قوی امکان ہے کہ ورلڈ کپ کے جاری شیڈول میں پاکستان کے ممکنہ تحفظات، خاص طور پر اگر سیکیورٹی سے متعلق کوئی سنگین مسئلہ ہو تو اس میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔

پی سی بی کے سمیع الحسن نے ڈان کو بتایا کہ اگر اس میں تبدیلی ہوتی ہے تو یہ غیرمتوقع نہیں ہوگا، انہوں نے ورلڈ کپ 2016 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ میں ہائی وولٹیج بھارت-پاکستان مقابلہ دھرم شالہ سے کولکتہ تبدیل کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لیکن واضح رہے کہ پی سی بی نے دو الگ الگ کلیئرنس کے لیے حکومت سے رابطہ کیا ہے، ایک معاملہ بھارت کے دورے کی اجازت اور دوسرا معاملہ مخصوص مقامات پر کھیلنے کے لیے کلیئرنس حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔

جب معاملے پر رد عمل کے لیے رابطہ کیا گیا تو دفتر خارجہ نے اس مؤقف کا اعادہ کیا جو اس نے گزشتہ ہفتے پیش کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان ورلڈ کپ میں شرکت سے متعلق پاکستانی کرکٹرز کی سیکیورٹی سمیت تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہا ہے اور وقت آنے پر پی سی بی کو آگاہ کردیا جائے گا۔


یہ مضمون 28 جون 2023 کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں