اوورسیز پاکستانیوں کی جانب مالی سال 2023 کے دوران بھیجی گئی ترسیلات زر میں 4 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، یہ رقم اس سے نمایاں طور پر زیادہ ہے جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر انتظام اتحادی حکومت عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے گزشتہ مالی سال کے دوران حاصل کرنے کی کوشش کرتی رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ جون میں ماہانہ بنیادوں پر ترسیلات زر 4 فیصد معمولی اضافے کے بعد 2 ارب 18 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں، تاہم یہ جون 2022 کے 2 ارب 80 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 22 فیصد کم رہیں۔

ملک میں مالی سال 2023 کے دوران کُل 27 ارب 2 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جبکہ یہ مالی سال 2022 میں 31 ارب 27 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں، جو 13.6 فیصد یا 4 ارب 25 کروڑ ڈالر کم ہیں۔

مرکزی بینک نے ترسیلات زر میں کمی کی وجوہات کا ذکر نہیں کیا تاہم ماہرین نے بتایا کہ حکومت نے ڈالر کی قدر کو حقیقی ریٹ سے کم رکھنے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے بینکنگ چینل کے ذریعے ڈالر کی آمد پر منفی اثر پڑا۔

حکومت نے مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کو 220 روپے رکھنے کی کوشش کی، جس کا الٹا اثر ہوا اور اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قدر میں اضافہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں گرے مارکیٹ ظاہر ہوئی جس نے فی ڈالر 20 سے 25 روپے زیادہ پیشکش کرنا شروع کی، اس نے ترسیلات زر کو بری طرح متاثر کیا۔

تاہم حکومت نے آئی ایم ایف کے دباؤ پر 26 فروری کو شرح تبادلہ پر کیپ ہٹا دیا اور فوری طور پر ڈالر 269 روپے کی سطح پر پہنچ گیا، حالیہ مہینوں میں اتار چڑھاؤ کے بعد 11 مئی کو انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 299 روپے پر پہنچ گیا تھا، جو زیادہ تر وقت 280 سے 290 کے درمیان رہا۔

انٹربینک مارکیٹ میں ایک کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے بتایا کہ پورے مالی سال 2023 کے دوران ملک میں سیاسی و معاشی بےیقینی رہی، جس کے نتیجے میں خاص طور پر کرنسی اور معیشت کمزور ہوئی۔

پاکستان ۔ کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے شعبہ تحقیق کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے بتایا کہ قیمتوں میں فرق کے علاوہ عالمی منڈی میں بُلند شرح سود نے بھی ترسیلات بھیجنے والوں کو اچھا منافع کمانے کا موقع فراہم کیا۔

گزشتہ مالی سال 2023 کے دوران سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے 6 ارب 44 کروڑ ڈالر موصول ہوئیں تاہم اس میں 16.9 فیصد کی کمی ہوئی، متحدہ عرب امارات سے بھیجی گئی ترسیلات زر 20.5 فیصد کمی کے بعد 4 ارب 46 کروڑ ڈالر رہیں۔

امریکا کے علاوہ تمام ممالک سے ترسیلات زر کی آمد میں تنزلی ہوئی، مالی سال 2023 میں امریکا سے موصول ہونے والی ترسیلات 0.1 فیصد کمی سے 3 ارب 9 کروڑ ڈالر رہیں، برطانیہ سے بھیجی رقم 9.7 فیصد تنزلی کے بعد 4 ارب 5 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔

گزشتہ مالی سال کے دوران خلیج تعاون کونسل اور یورپی یونین کے ممالک سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر بالترتیب 12 اور 7 فیصد تنزلی سے 3 ارب 19 کروڑ ڈالر اور 3 ارب 12 کروڑ ڈالر رہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں