عالمی سطح پر مجموعی قرضے بڑھ کر 920 کھرب ڈالر تک پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2023
ترقی پذیر ممالک عالمی قرضوں کا تقریباً 30 فیصد مقروض ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
ترقی پذیر ممالک عالمی قرضوں کا تقریباً 30 فیصد مقروض ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر قرض 2022 میں ریکارڈ 920 کھرب ڈالر تک پہنچ گیا، مختلف ممالک کی حکومتوں نے کورونا وبا جیسے بحرانوں کا مقابلہ کرنے کے لیے قرض لیے جس کا بوجھ ترقی پذیر ممالک شدت سے محسوس کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں ملکی اور بیرونی قرضوں میں 5 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جو کہ اقتصادی ترقی کی شرح کو پیچھے چھوڑ گیا ہے، 2002 کے بعد سے مجموعی مقامی پیداوار میں صرف 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔

ترقی پذیر ممالک عالمی قرضوں کا تقریباً 30 فیصد مقروض ہیں، جن میں سے 70 فیصد قرض چین، بھارت اور برازیل پر ہے، 59 ترقی پذیر ممالک کے قرض اور جی ڈی پی کا تناسب 60 فیصد سے زیادہ ہے جوکہ جو قرض کی بلند سطح کی نشاندہی کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مالیات تک محدود رسائی، قرض کے بڑھتے ہوئے اخراجات، کرنسی کی قدر میں کمی اور سست شرح نمو کی وجہ سے قرض ترقی پذیر ممالک کے لیے کافی بوجھ بنتا جارہا ہے۔

مزید برآں اقوام متحدہ نے کہا کہ بین الاقوامی اقتصادی نظام نے ترقی پذیر ممالک کے لیے فنانسنگ تک رسائی کو ناکافی اور مہنگا بنا دیا، دنیا بھر میں 50 ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لیے قرضوں پر سود کی ادائیگی آمدنی سے 10 فیصد سے زیادہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افریقہ میں سود کی ادائیگی پر خرچ کی جانے والی رقم تعلیم یا صحت پر خرچ کرنے سے زیادہ ہے، 3 ارب 30 کروڑ لوگ ایسے ممالک میں رہتے ہیں جو صحت یا تعلیم سے زیادہ قرضوں پر سود کی ادائیگی پر خرچ کرتے ہیں، ان ممالک کو قرضے ادا کرنے یا اپنے عوام کی خدمت کرنے کے مشکل انتخاب کا سامنا رہتا ہے۔

ترقی پذیر ممالک کے کُل بیرونی قرضوں کا 62 فیصد نجی قرض دہندگان (مثلاً بانڈ ہولڈرز اور بینک وغیرہ) کا واجب الادا ہے۔

افریقہ میں یہ شرح 2010 میں 30 فیصد تھی جو کہ 2021 میں بڑھ کر 44 فیصد ہو گئی جبکہ لاطینی امریکا میں کسی بھی خطے کے لیے بیرونی سرکاری قرضوں کے حامل نجی قرض دہندگان کا سب سے زیادہ تناسب 74 فیصد ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سرچارجز کی عارضی معطلی جیسے اقدامات کے ساتھ کثیرالجہتی قرض دہندگان کو اپنی مالی اعانت کو بڑھانا چاہیے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جی 20 کامن فریم ورک کی سست پیشرفت کو حل کرنے کے لیے قرض کی ادائیگی سے نمٹنےکے طریقہ کار کی بھی ضرورت ہے، تاہم رپورٹ میں مصنفین نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ یہ میکانزم کیسے کام کرے گا۔

قرض سے نمٹنے کا فریم ورک اکتوبر 2020 میں 20 بڑی معیشتوں اور سرکاری قرض دہندگان کے گروپ نے اپنایا تھا اور اس کا مقصد پیرس کلب میں شامل نہ ہونے والے ممالک جیسے چین کو قرض سے نجات میں شامل کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں