یورپ جانے کے خواہشمند غیر قانونی تارکین وطن لیبیا سے پاکستان واپس پہنچنے لگے

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2023
غیر قانونی تارکین وطن مزید آگے سفر کے لیے لیبیا میں اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے—فائل فوٹو: ڈان
غیر قانونی تارکین وطن مزید آگے سفر کے لیے لیبیا میں اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے—فائل فوٹو: ڈان

یونان کے ساحل پر گزشتہ ماہ جون میں پیش آنے والے کشتی حادثےکے بعد سمندری راستے سے غیر قانونی طور پر یورپ جانے کے خواہشمند بہت سے پاکستانی شہریوں نے لیبیا سے وطن واپسی شروع کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایک مقامی سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ کم از کم ایسے 40 سے 50 افراد گزشتہ ہفتے کے دوران لیبیا سے گجرات اور منڈی بہاالدین میں اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ممکنہ غیرقانونی تارکین وطن نے سمندری راستے سے اٹلی پہنچنے کے لیے مختلف انسانی اسمگلروں یا ان کے ایجنٹوں کو کم از کم 25 لاکھ روپے ادا کیے تھے اور وہ مزید آگے سفر کے لیے لیبیا میں اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ کشتی الٹنے کے واقعے میں پاکستانی شہریوں سمیت سیکڑوں افراد کی ہلاکت نے ان غیر قانونی تارکین وطن کو خوفزدہ کر دیا جس کی وجہ سے وہ وطن واپس آگئے۔

گھر واپس پہنچ کر انہوں نے انسانی اسمگلروں کے خلاف شکایات درج کرانا شروع کر دی ہیں تاکہ وہ رقم وصول کر سکیں جو انہوں نے انسانی اسمگلروں کو ادا کی تھیں۔

قبل ازیں جمعہ کو کشتی سانحے میں زندہ بچ جانے والے کُل 12 پاکستانی شہریوں میں سے آخری شہری عثمان صدیق گجرات کے نواحی گاؤں کالیکی میں اپنے گھر واپس پہنچ گئے۔

عثمان صدیق گجرات پولیس کے ایک کانسٹیبل ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ تقریباً 20 ہزار غیر قانونی تارکینِ وطن لیبیا میں انسانی اسمگلروں کے محفوظ گھروں میں اٹلی جانے کے لیے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔

انہوں نے سب کو بالخصوص نوجوانوں کو سنہرے مستقبل کی لالچ میں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہنے کا مشورہ دیا۔

دریں اثنا گجرات ایف آئی اے تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ارتضیٰ انصر وڑائچ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایجنسی نے کھاریاں اور منڈی بہاالدین سے مزید 4 مبینہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرلیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کشتی حادثے کے بعد سے اب تک غیر قانونی انسانی اسمگلنگ میں ملوث کم از کم 35 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے، جن میں ایک بدنام زمانہ اسمگلر سلیم سنیارہ بھی شامل ہے جسے ایف آئی اے گجرات سرکل کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 ہفتوں کے دوران کشتی حادثے کے سلسلے میں انسانی اسمگلروں کے خلاف تقریباً 125 مقدمات درج کیے گئے ہیں، شکایت کرنے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو حال ہی میں لیبیا سے واپس آئے ہیں۔

ارتضیٰ انصر نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر مقدمات پریوینشن آف اسمگلنگ آف مائیگرنٹس ایکٹ 2018 اور امیگریشن آرڈیننس کے تحت درج کیے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں