جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس: اسلام آباد کی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی و دیگر کے وارنٹ جاری کردیے

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2023
چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی کے موقع پر مبینہ طور پر ان کے حامیوں نے جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی کے موقع پر مبینہ طور پر ان کے حامیوں نے جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر ہنگامہ آرائی سے متعلق 3 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

خیال رہے کہ مارچ کے اوائل میں اسلام آباد کے تھانہ رمنا کی پولیس نے سابق وزیر اعظم کے خلاف دو مقدمات درج کیے تھے جس میں ان پر جوڈیشل کمپلیکس اور ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر مشتعل ہجوم کی قیادت کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

اس کے علاوہ 18 مارچ کو توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں پیشی کے موقع پر گولڑہ پولیس اسٹیشن نے بھی فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر بدامنی پھیلانے کے الزام میں عمران خان و دیگر کے خلاف ایک علیحدہ مقدمہ درج کیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں آج مذکورہ مقدمات کی سماعت کے دوران عمران خان کی قانونی ٹیم نے اپنے مؤکل کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔

عمران خان کے وکیل ایڈووکیٹ سردار مسروف نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کو آج لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونا ہے جس کی وجہ سے وہ اسلام آباد نہیں آسکیں گے۔

اس پر عدالت نے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس پر مبینہ حملہ کرنے کے کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ پارٹی رہنماؤں فرخ حبیب، سینیٹر شبلی فراز اور عمران خان کے بھتیجے حسان نیازی کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے۔

بعدازاں عدالت نے پی ٹی آئی سربراہ اور دیگر ملزمان کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم ہوئے سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ یکم مارچ کو جب عمران خان پیشی کے لیے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے تو پارٹی کے حامیوں کے ایک ہجوم نے اسلام آباد میں دونوں مقامات پر گھس کر توڑ پھوڑ کی اور املاک کو نقصان پہنچایا جس پر پولیس نے پی ٹی آئی قیادت اور رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

مقدمے کے سلسلے میں خیبرپختونخوا پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ نجی گارڈز سمیت 29 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

بعدازاں 18 مارچ کو توشہ خانہ کیس میں جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے وقت پولیس اور سابق وزیر اعظم کے حامیوں کے درمیان گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں کم از کم 25 افراد زخمی اور 30 گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ فوجداری کیس میں مزید 3 گواہان کو شامل کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کمیشن سے دلائل طلب کرلیے اور پی ٹی آئی چیئرمین کے وکلا کو پیر کے روز دلائل دینے کی ہدایت کی۔

القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان و اہلیہ کی ضمانت میں توسیع

ادھر اسلام آباد کی احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 19 جولائی تک توسیع کر دی۔

القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا تھا کہ برطانیہ سے ملنے والے تقریباً 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے لیے سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ نے بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال کی زمین حاصل کی۔

کیس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عدالت میں پیش ہوئے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کی قانونی ٹیم نے ذاتی حیثیت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی، کیونکہ ان کے مؤکل کو 9 مئی کی ہنگامہ آرائی سے متعلق کیسز میں لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونا تھا۔

اس پر جج نے عمران خان کے وکیل کو مذکورہ درخواست احتساب بیورو کو بھی بھیجنے کی ہدایت کی۔

وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی ٹیم کے دلائل سننے کے لیے 19 جولائی کی تاریخ مقرر کی جائے کیونکہ یہی تاریخ دیگر عدالتوں نے بھی دی تھی۔

جج نے وکیل کی درخواست منظور کرتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 19 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے حتمی دلائل طلب کر لیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں