سینیٹ قائمہ کمیٹی کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرانے کی کوششوں پر بریفنگ

اپ ڈیٹ 14 جولائ 2023
حکام نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے—فائل فوٹو:اے پی
حکام نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے—فائل فوٹو:اے پی

دفتر خارجہ کی جانب سے سینیٹ قائمہ کمیٹی کو ایک جامع بریفنگ دی گئی جس میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کو مختلف عالمی فورمز پر اجاگر کرنے کے لیے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر اور گلگت بلتستان کے اجلاس میں شریک حکام نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔

5 اگست 2019 کو بھارت کے یکطرفہ اقدامات کے بعد سے حکومت پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابقہ خصوصی حیثیت بحال ہونے تک بھارت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات برقرار نہ رکھنے کا بنیادی فیصلہ کیا۔

حکام نے کہا کہ پاکستان کی کشمیر کاز سے وابستگی اقوام متحدہ جیسے عالمی پلیٹ فارمز پر کشمیری عوام کی حالت زار کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی اس کی کوششوں سے واضح ہے، پاکستان کی ان کوششوں کا مقصد عالمی برادری کو بھارتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔

حکام نے پاک چین مشترکہ اعلامیے کو ان کوششوں کی ایک مثال کے طور پر پیش کیا جب کہ اس اعلامیے میں اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل پر زور دیا گیا تھا۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کیے جانے کے تاثر کو دور کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے اس سلسلے میں کی گئی کوششوں کو نمایاں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

قائمہ کمیٹی کو میرپور میں بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج اور مظفر آباد میں میر واعظ محمد فاروق شہید میڈیکل کالج کی تعمیر کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ منظور شدہ نظرثانی شدہ پروجیکٹ میں آڈیٹوریم، لڑکوں/لڑکیوں /ڈاکٹرز کے لیے ہوسٹل، لائبریری اور اسپورٹس جمنازیم سمیت 11 عمارتوں کی تعمیر شامل ہے جسے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے 2022 میں منظور کیا تھا۔

2022 میں سی ڈی ڈبلیو پی نے میرواعظ محمد فاروق شہید میڈیکل کالج مظفرآباد کے حوالے سے سول اور بیرونی ترقیاتی کاموں کے نظرثانی شدہ منصوبے کی بھی منظوری دی تھی، بات چیت کے دوران آزاد کشمیر اور وفاقی حکومت کے درمیان باہمی رابطوں کے طریقہ کار میں تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل اور رکاوٹوں کو دور کرنے پر غور کیا گیا۔

قائمہ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کے ساتھ تعاون کرے اور زیر التوا مسائل کو جلد از جلد حل کرے، کمیٹی نے گلگت بلتستان کو توانائی کی فراہمی کے ذرائع پر بریفنگ حاصل کی، نئے چھوٹے، بڑے ڈیم اور واٹر شیڈز کی تعمیر کی فزیبلٹی کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں