آئی ایم ایف معاہدہ ملکی معیشت کے استحکام میں مددگار ثابت ہو گا، ترجمان جولی کوزیک

14 جولائ 2023
آئی ایم ایف ترجمان نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد مختلف دوطرفہ اور دیگر پارٹنرز کی جانب سے فنانسنگ کے لیے فریم ورک فراہم کرنا ہے— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
آئی ایم ایف ترجمان نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد مختلف دوطرفہ اور دیگر پارٹنرز کی جانب سے فنانسنگ کے لیے فریم ورک فراہم کرنا ہے— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے 3ارب ڈالر قرض کا نیا پروگرام ملکی معیشت میں استحکام اور ادائیگیوں میں توازن کی ضروریات کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔

رواں ہفتے انٹرنیشنل مانیٹری نے پاکستان کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے 9ماہ کے اسٹینڈبائی معاہدے کی منظوری دی تھی۔

اس کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 1.2ارب ڈالر کی پہلی قسط اسٹیٹ بینک میں جمع کرا دی گئی ہے جبکہ بقیہ 1.8ارب ڈالر کی بقیہ رقم رواں سال نومبر اور آئندہ فروری میں جائزے کے بعد جمع کرا دی جائیں گی۔

آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بائی ارینجمنٹ ایک مشکل وقت میں ہوا ہے، اس پروگرام کا مقصد ملک کے کمزور طبقات کی حفاظت کرتے ہوئے حکومت کے معاشی استحکام کے منصوبوں اور پالیسیوں کی مدد اور مختلف دوطرفہ اور دیگر پارٹنرز کی جانب سے فنانسنگ کے لیے فریم ورک فراہم کرنا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پالیسی پر فوری عملدرآمد آنے والے وقت کے لحاظ سے کافی اہمیت کا حامل ہے، یہ پروگرام کی کامیابی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے عوام کی مدد کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام مختصر ضرور ہے لیکن یہ پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن کے مسئلے کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو گا اور پاکستان کو اپنی بیرونی معاشی صورتحال کو مضبوط بنانے کے لیے درکار پالیسیوں پر عملدرآمد کے لیے وقت فراہم کرے گا۔

ترجمان نے یقین دلایا کہ آئی ایم ایف ہمیشہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے اور پائیداری اور معاشی استحکام کی بحالی کی حکومتی کوششوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

دوسری جانب بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو مزید 5.6ارب ڈالر کی فنڈنگ موصول ہونے والی ہے۔

آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے کہاکہ اس نئی فنڈنگ میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے کیے گئے 3.7ارب ڈالر کے معاہدے بھی شامل ہیں۔

آئی ایم ایف کا یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب پاکستان کو زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر، اسٹارک مارکیٹ کی ابتر ہوتی صورتحال اور بڑھتی ہوئی مہنگائی جیسے چیلنجز درپیش تھے۔

اس سے قبل ڈان نے رپورٹ کیا تھا کہ کاروباری برادری کا ماننا ہے کہ اس 9ماہ کے معاہدے سے طویل عرصے سے جاری معاشی عدم استحکام ختم ہو گا۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ ملک میں اس موقع پر آئی ایم ایف معاہدہ ہونا ناگزیر تھا، تجارت اور صنعت کو درپیش مشکلات کے باوجود کاروباری برادری نے ملک کے وسیع تر مفاد میں اس معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے کیونکہ اس سے بیرونی فنڈنگ کی راہیں کھل جائیں گی۔

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر فراز الرحمٰن نے خبردار کیا کہ آئی ایم ایف کی شرائط خاص طور پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق شرط مہنگائی میں مزید اضافہ کرے گی جس کے نتیجے میں صنعتوں کی پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوگا۔

اس کے علاوہ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ درآمدات پر عائد پابندیاں اٹھانے سے جو کہ آئی ایم ایف کی جانب سے لازمی قرار دیا گیا ہے، اس سے ڈالر کی قدر پر ایک بار پھر دباؤ پڑھنے کی توقع ہے۔

تاہم ان کا ماننا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام سے معاشی استحکام آئے گا اور حکومت کی مالی حیثیت بہتر ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں