خیبر: باڑہ بازار میں تھانے کے قریب دھماکا، شہدا کی تعداد 3 ہوگئی

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2023
دھماکے میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے—فوٹو: ڈان نیوز
دھماکے میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے—فوٹو: ڈان نیوز
دھماکے میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے—فوٹو: ڈان نیوز
دھماکے میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے—فوٹو: ڈان نیوز

خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے باڑہ بازار تحصیل کمپاؤنڈ میں واقع پولیس اسٹیشن کے مرکزی دروازے کے قریب ہونے والے ایک دھماکے کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 3 ہوگئی جب کہ متعدد پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد زخمی ہیں۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ دھماکے میں استعمال ہونے والے بارودی مواد کی جانچ کر رہے ہیں۔

اس سے قبل حیات آباد میڈیکل کمپلیکس (ایچ ایم سی) کی ترجمان توحید نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 9 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 7 پولیس اہلکار اور 2 شہری شامل ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ دھماکے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوا جبکہ 3 زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

ریسکیو 1122 کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ریسکیو اہلکاروں نے 2 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جن میں سے ایک شدید زخمی شخص کو مزید علاج کے لیے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا۔

کمپاؤنڈ پر 2 خودکش حملہ آوروں نے حملہ کیا، آئی جی خیبرپختونخوا

’جیو نیوز‘ کے مطابق آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات نے بتایا کہ کمپاؤنڈ پر 2 خودکش حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا، ایک حملہ آور نے مرکزی گیٹ اور دوسرے نے عقب سے عمارت میں داخلےکی کوشش کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے حملہ آوروں کو عمارت کے اندر داخل ہونے نہیں دیا، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں پولیس کی جوابی فائرنگ میں دونوں خودکش حملہ آور مارے گئے۔

آئی جی پولیس نے کہا کہ دونوں حملہ آور کی جانب سے فائرنگ اور دھماکے کیے گئے، دھماکے کی وجہ سے بلڈنگ اور مرکزی گیٹ کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے حملہ آوروں کے اعضا کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں۔

وزیرِ اعظم کا اظہارِ مذمت

وزیر اعظم شہباز شریف نے حملے کی سختی سے مذمت کی اور پولیس اہلکار کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

’ریڈیو پاکستان‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پولیس اہلکاروں نے مشتبہ افراد کو روک کر اور اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا۔

اُن کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالیں۔

وزیراعظم نے بہادر پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی علاج فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جام شہادت نوش کرنے والے اہلکار کے بلند درجات کے لیے دعا گو ہوں، دہشت گردی کا قلع قمع کر کے ہی دم لیں گے۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمارے جوانوں کی قربانیاں تاریخ رقم کر رہی ہیں، قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے آخری ٹھکانے کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، دہشت گردوں کے بزدلانہ وار ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ ماہ سے پشاور اور خیبر پختونخوا علاقے دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں جو عموماً سیکیورٹی فورسز کی گاڑیوں اور چوکیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

2 روز قبل خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاقے حیات آباد میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے قافلے کے قریب دھماکے میں کم از کم 6 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

ایس پی کینٹ وقاص رفیع نے جائے وقوع کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حملے میں حیات آباد فیز 6 سے گزرنے والے فرنٹیئر کور کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔

20 جون کو خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں بم دھماکے کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوگئے تھے۔

دہشت گردی کی کارروائیوں سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق جنوری 2023 میں بدترین واقعات پیش آئے اور 2018 کے بعد سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا، جہاں 134 افراد کی جان چلی گئی۔

اس سلسلے میں سب سے بڑا حملہ جنوری میں کیا گیا تھا جہاں پشاور کی پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں