عمران خان اٹک جیل میں قید کیے جانے والے پہلے سابق وزیراعظم بن گئے

اپ ڈیٹ 06 اگست 2023
اٹک جیل شہر کے وسط میں راولپنڈی-پشاور ریلوے ٹریک کے ساتھ واقع ہے — فوٹو: اے ایف پی
اٹک جیل شہر کے وسط میں راولپنڈی-پشاور ریلوے ٹریک کے ساتھ واقع ہے — فوٹو: اے ایف پی
اٹک پولیس کو ہدایت ملتے ہی جیل کے اطراف پولیس اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی — فوٹو: رائٹرز
اٹک پولیس کو ہدایت ملتے ہی جیل کے اطراف پولیس اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی — فوٹو: رائٹرز

سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں سزا سنانے اور زمان پارک لاہور سے گرفتار کیے جانے کے بعد گزشتہ شب ڈسٹرکٹ جیل اٹک منتقل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو سخت سیکیورٹی میں بذریعہ سڑک جیل لے جایا گیا، جیل کی جانب جانے والی تمام سڑکوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سخت حفاظتی دستوں نے گھیرے میں لے لیا تھا، اٹک پولیس کو ہدایت ملتے ہی جیل کے اطراف پولیس اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیل کے ایک اہلکار نے بتایا کہ عمران خان کے لیے جیل میں ایک وی وی آئی پی سیل تیار کیا گیا تھا، سیل میں ایئر کنڈیشننگ (اے سی) کی کوئی سہولت نہیں ہے لیکن وہاں ایک پنکھا، بستر اور ایک واش روم موجود ہے۔

واضح رہے کہ عمران خان پہلے سابق وزیراعظم ہیں جو اٹک جیل میں قید ہیں، سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سالہ جلاوطنی پر جدہ بھیجے جانے سے قبل 1999 میں اٹک قلعے میں قید کیا گیا تھا۔

اٹک جیل اور اٹک قلعہ علیحدہ علیحدہ احاطے ہیں جو ایک دوسرے سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔

یہ قلعہ اٹک خورد میں مغل بادشاہ اکبر کے دور (83-1581) میں دریا کے بہاؤ کی حفاظت کے لیے خواجہ شمس الدین خوافی کی نگرانی میں تعمیر کیا گیا تھا۔

یہ قلعہ صوبہ خیبرپختونخوا سے متصل دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے، قلعے کا داخلی راستہ راولپنڈی-پشاور جی ٹی روڈ کی طرف سے ہے۔

دوسری جانب اٹک جیل شہر کے وسط میں راولپنڈی-پشاور ریلوے ٹریک کے ساتھ واقع ہے، اسے برطانوی حکمرانوں نے 06-1905 میں 67 ایکڑ پر تعمیر کیا تھا۔

برطانوی حکمران زیادہ تر اس جیل کو بغاوت میں ملوث لوگوں کو حراست میں رکھنے کے لیے استعمال کرتے تھے، اسے اب ملک کی ایک ہائی سیکیورٹی جیل سمجھا جاتا ہے جہاں عام طور پر ان قیدیوں کو رکھا جاتا ہے جن کا ٹرائل ابھی جاری ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو 1999 میں اٹک قلعے کی احتساب عدالت سے مشہور ایم آئی-8 ہیلی کاپٹر کک بیک کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد اٹک جیل میں رکھا گیا تھا۔

سابق وزیراعظم و سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز، سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار مہتاب احمد خان، سابق وزیر مواصلات اعظم خان اور ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار بھی اٹک جیل میں قید رہ چکے ہیں۔

رواں برس کے آغاز میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو بھی اسی جیل میں رکھا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں