کشتی سانحے میں یونانی حکومت کا ’محدود‘ رد عمل

اپ ڈیٹ 09 اگست 2023
قانون سازوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ اب تک 11 لاشوں کو وطن واپس لایا جا چکا ہے—فائل فوٹو: اے پی
قانون سازوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ اب تک 11 لاشوں کو وطن واپس لایا جا چکا ہے—فائل فوٹو: اے پی

گزشتہ ماہ یونان میں کشتی کے سانحے کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے حکام نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے یونانی حکام کی جانب سے دیا جانے والا ردعمل ’محدود‘ تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام کی جانب سے قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو بتایا گیا کہ یونان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی میں 291 پاکستانی سوار تھے جن میں سے صرف 12 زندہ بچ سکے۔

حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ زندہ بچ جانے والوں میں سے 11 نے سیاسی پناہ کی درخواست دی جب کہ ایک پاکستان وطن واپس آچکا ہے۔

قانون سازوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ اب تک 11 لاشوں کو وطن واپس لایا جا چکا ہے جب کہ 15 لاشوں کی شناخت فنگر پرنٹس کے ذریعے کی گئی۔

انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کی تحقیقات کے بارے میں حکام نے بتایا کہ 193 کیسز کی تحقیقات کی جا رہی ہے، 90 مشتبہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ گھناؤنے کاروبار میں ملوث دیگر 35 کا بیرون ملک سراغ لگایا گیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ایم این اے ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی نے افغان پناہ گزینوں کو جعلی شناختی دستاویزات کے اجرا پر بھی بات چیت کی جس کے غلط استعمال کے نتیجے میں پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔

اس کے علاوہ قانون سازوں نے افغان مہاجرین کے پیدا ہونے والے بچوں کی قانونی حیثیت، مالی امداد اور تین ماہ کی مدت کے بعد ان کی وطن واپسی کے منصوبے سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

اس کے علاوہ وزارت انسانی حقوق کے ڈائریکٹر جنرل نے قائمہ کمیٹی کو مختلف اوقات میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے بارے میں اپ ڈیٹ کیا۔

انہوں نے قانون سازوں کو انسانی حقوق سے متعلق عالمی اور قومی ذمہ داریوں کی تعمیل، صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی، تشدد، زیر حراست موت، دوران حراست ریپ، بزرگ شہریوں کے حقوق، بچوں کے تحفظ، صحافیوں، میڈیا کے پیشے سے وابستہ افراد، کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ، نوعمر افراد کے لیے انصاف کا نظام، بوڑھے والدین اور بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود سمیت دیگر موضوعات کے حوالے سے مختلف زیر غور بلوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

پیمرا کے ڈائریکٹر جنرل نے قائمہ کمیٹی کو بچوں کے تحفظ کے حوالے سے آگاہی مہم سے آگاہ کیا، قائمہ کمیٹی نے کالر ٹیونز کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ساتھ تعاون، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بہتر استعمال اور پیغامات کو عوام تک پھیلانے کے لیے علاقائی زبانوں کو استعمال کرنے کی سفارش کی۔

اس کے علاوہ قائمہ کمیٹی نے پیمرا کو پبلک سروس میسجز نشر کرنے والے ٹی وی چینلز کی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں