اراکین گلگت بلتستان اسمبلی کا سیلاب متاثرین کے فنڈز میں مبینہ غبن کی تحقیقات کا مطالبہ

09 اگست 2023
حزبِ اختلاف کے اراکین نے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
حزبِ اختلاف کے اراکین نے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

گلگت بلتستان اسمبلی کے اراکین نے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے فراہم کردہ فنڈز میں مبینہ طور پر کرپشن اور غلط استعمال کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اراکین گلگت بلتستان اسمبلی کے مطابق وفاق اور غیرسرکاری تنظیموں کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے فراہم کردہ اربوں روپے کے فنڈز میں غبن کیا گیا ہے۔

حزب اختلاف کے رکن جاوید علی منوا نے گزشتہ روز گلگت بلتستان اسمبلی میں ایک تحریک پیش کی جس میں سیلاب متاثرین کی طرف توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے اسمبلی کو بتایا کہ بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے سے آنے والے سیلابوں نے گلگت بلتستان میں آفات کو جنم دیا جبکہ سڑکوں، پلوں، آبپاشی کے راستوں، زرخیز زمینوں اور گھروں کو نقصان پہنچایا ہے۔

جاوید منوا نے کہا کہ اسمبلی کو سیلاب کی بحالی کے لیے فنڈز کے استعمال کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی ایک پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز بھی دی جو اربوں روپے کی لاگت سے غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبے ’گلوف 2‘ پر عمل درآمد کی تحقیقات کرے۔

انہوں نے کہا کہ وارننگ سسٹم کی تنصیب، 5 اسٹار ہوٹلوں میں سیمینار کا انعقاد اور پروجیکٹ کے تحت دوروں کا اہتمام کرنے سے آفات پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔

جاوید منوا نے کہا کہ گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے پاس صرف ایک ہی کام تھا اور وہ متاثرہ علاقوں میں خوراک اور خیموں کی فراہمی تھا۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت نے قدرتی آفات سے متاثرین کی بحالی کے لیے وفاقی حکومت کو ایک سمری بھیجی ہے لیکن اس کی منظوری ہونا ابھی باقی ہے۔

حزبِ اختلاف کے ایک اور رکن نواز خان ناجی نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال سیلاب متاثرین کے لیے فراہم کیے جانے والے فنڈز کا غلط استعمال اور اس میں غبن کیا گیا ہے، ’متاثرین نے رضاکارانہ طور پر آبی گزرگاہ کو بحال کیا ہے جبکہ سیلاب متاثرین کے لیے دیے گئے فنڈز میں غبن کیا گیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے خطیر رقم فراہم کی لیکن یہ رقم ’پسندیدہ افراد میں تقسیم کردی گئی‘۔

نواز خان ناجی نے دعویٰ کیا کہ بےگھر ہونے والے سیلاب متاثرین کو کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا، ساتھ ہی انہوں نے معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

ڈپٹی اسپیکر سعدیہ دانش نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ گلوف 2 پروجیکٹ کے لیے مختص اربوں روپے سیمینارز کے نام پر استعمال کردیے گئے ہیں لیکن کوئی عملی کام دیکھنے میں نہیں آیا۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ پروجیکٹ کے ذمہ دار نمائندوں کو ایوان میں پیش ہونا چاہیے اور عمل درآمد کے حوالے سے بریفنگ دینی چاہیے۔

ان دعووں کا جواب دیتے ہوئے وزیرِداخلہ گلگت بلتستان شمس لون نے کہا کہ سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگایا جارہا ہے، جبکہ حکومتی بینچوں پر بیٹھے رکن ایڈووکیٹ امجد حسین نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے فراہم کیے گئے فنڈز کا درست استعمال نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی ڈیزاسٹر پالیسی میں خامیاں ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی انہوں نے اسپیکر کو پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی بھی تجویز پیش کی تاکہ بحالی کے کاموں کی نگرانی اور نقصانات کا جائزہ لیا جاسکے۔

وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن رحمت خالق نے بھی کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگ مشکلات کا شکار ہیں لیکن بحالی کا کام اب تک شروع نہیں ہوا، بعد ازاں اسپیکر نذیر احمد نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین ایوب وزیری کی سربراہی میں پانچ رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جو بحالی کے کام کا جائزہ لے کر جمعہ تک رپورٹ جمع کروائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں