رہنما مسلم لیگ (ن) حنا پرویز بٹ کے ساتھ لندن میں ’بدتمیزی‘، سوشل میڈیا پر سخت ردعمل

اپ ڈیٹ 14 اگست 2023
حنا پرویز بٹ نے دعویٰ کیا کہ بدتمیزی کرنے والے پی ٹی آئی کے حامی تھے: فوٹو: حنا پرویز بٹ
حنا پرویز بٹ نے دعویٰ کیا کہ بدتمیزی کرنے والے پی ٹی آئی کے حامی تھے: فوٹو: حنا پرویز بٹ

لندن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما حنا پرویز بٹ کے ساتھ ان کے بیٹے کی موجودگی میں ’بدتمیزی‘ کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد سیاست دانوں اور صحافیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ (ٹوئٹر) پر لندن میں پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے حنا پرویز بٹ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بدتمیز اور بدتہذیب لوگ اس حد تک گر گئے ہیں کہ لندن میں میرے بیٹے کے سامنے مجھ پر حملہ کیا، بوتلیں پھینکیں اور گندی گالیاں دیں۔

حنا پرویز بٹ نے لکھا کہ ’کیا یہ بد تہذیب لوگ ایسی حرکات کر کے پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں یا بدنام کر رہے ہیں؟ اللہ کا شکر ہے میرے لیڈر نواز شریف نے ہمیشہ صبر اور تہذیب کی تعلیم دی جسے ہم کبھی نہیں چھوڑیں گے‘۔

واقعے کی ایک اور ویڈیو کلپ میں ایک شخص کو حنا پرویز بٹ پر چلاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

ایک اور ویڈیو میں حنا پرویز بٹ اور ان کے بیٹے کو ایک کرنسی ایکسچینج آؤٹ لیٹ پر دیکھا جاسکتا ہے جہاں چند لوگ حنا پرویز بٹ اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو ’چور‘ پکار رہے تھے اور ان پر ملک کا پیسہ لوٹنے کا الزام عائد کر رہے تھے۔

کرنسی ایکسچینج آؤٹ لیٹ کے باہر متعدد افراد کو حناپرویز بٹ اور ان کے بیٹے کا پیچھا کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور ایک نوجوان نے پی ٹی آئی کا جھنڈا بھی تھاما ہوا ہے۔

سوشل میڈیا پر ان ویڈیوز پر سخت ردعمل دیا گیا جہاں سیاست دانوں اور صحافیوں سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرف سے مذمت کی گئی۔

پی ٹی آئی کی سابق رہنما اور انسانی حقوق کی سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے حنا پرویز بٹ کو غلیظ گالیوں اور ان پر حملے کی شدید مذمت کی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے خواتین کے لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ کسی کو بھی اس سطح تک نہیں گرنا چاہیے، میرے ساتھ بھی اسی طرح کا سلوک کیا گیا لیکن مسلم لیگ (ن) اور ان کی اتحادی جماعتوں کی خواتین خاموش رہیں۔

شیریں مزاری نے کہا کہ تنقید قابل قبول ہے مگر خواتین کے ساتھ بدسلوکی ہرگز قابل قبول نہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ بدتمیز لوگ پی ٹی آئی کے حامی تھے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی کا یہ رویہ نہایت قابل مذمت ہے، پی ٹی آئی کے یہ پیروکار بیرون ملک قوم کی جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں، عمران نیازی نے ان لوگوں کے دماغوں میں نفرت بھر کے ان سے سوچنے سمجھنے کی تمام صلاحیت اور اخلاقیات چھین لی ہیں، جیسا لیڈر ویسے بد تہذیب پیروکار۔

دریں اثنا مسلم لیگ (ن) سے شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ آزادی اظہار اور پرامن سیاسی احتجاج اور لوگوں کو ہراساں کرنے، نشانہ بنانے یا تعاقب کرنے میں فرق ہے جن سے آپ اتفاق نہیں کرتے ہیں۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ لندن ہر کسی کے لیے ایک محفوظ جگہ بنانے کے لیے حنا پرویز بٹ سے بدتمیزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

صحافی مہر بخاری نے کہا کہ ایک دوسرے کے لیے بنیادی آداب، احترام اور عزت سے انکار کا نتیجہ ان کے لیے بھی ایسا ہی ہوگا۔

انہوں نے لکھا کہ یہ ہم سب کے لیے نقصان ہے۔

مہر بخاری نے سوال کیا کہ حنا پرویز بٹ کو اس طرح کے رویے کا کیوں سامنا کرنا پڑا حالانکہ انہیں اپنی پسند کی کسی بھی پارٹی سے وابستہ ہونے کا حق ہے، کیا پی ٹی آئی کے اراکین کے ساتھ ایسا سلوک کرنا درست ہوگا، بالکل نہیں. اور اگر یہ درست نہیں تو ایسا کیوں ہے؟

ڈان نیوز کی اینکر ابسا کومل نے کہا کہ ہیکلرز کے رویے سے ان کی سیاسی تربیت ظاہر ہوتی ہے اور ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔

ابسا کومل نے لکھا کہ حنا پرویز بٹ کو ان کے بیٹے سامنے ہراساں کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں نفرت اور امتیاز کی سیاست ہو رہی ہے۔

صحافی رضا رومی نے کہا کہ وہ ہنگامہ آرائی کا واقعہ دیکھ کر ’افسردہ‘ ہیں اور حنا پرویز بٹ کو پولیس میں رپورٹ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بدمعاش، گمراہ افراد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اکثریت کی نمائندگی نہیں کرتے۔

بعد ازاں حنا پرویز بٹ نے واقعات کی مذمت کرنے پر لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ان کا نہیں ملک کی ساکھ کا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا جب پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کا پی ٹی آئی کے حامیوں نے مبینہ طور پر پیچھا کیا تھا جہاں وہ ہل یونیورسٹی میں دیگر ججوں کے ساتھ تربیتی سیشن میں شریک تھے۔

اسی طرح سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب کو گزشتہ برس ستمبر میں لندن کی ایک دکان میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے ہراساں کیا تھا۔

اپریل 2022 میں پاکستانی زائرین کے ایک گروپ نے سعودی عرب کے تین روزہ دورے کے دوران مدینہ میں مسجد نبوی میں سابق وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ساتھیوں سے بدتمیزی کی اور ان کے خلاف نعرے بازیز کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں