نگران حکومت کے ابتدائی 2 روز کے دوران زندگی گزارنے کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اس کی وجہ چینی اور سریے کی قیمتیں میں تیزی سے بڑھنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیٹرول و ڈیزل کی قیمت میں 20 روپے اضافے کی وجہ سے ٹرانسپورٹیشن کی بڑھتی لاگت، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی نے پہلے سے ہی دباؤ کے شکار صارفین کو عذاب میں مبتلا کر دیا ہے۔

چینی کے ڈیلرز کے مطابق دو روز کے دوران اس کی تھوک قیمت 8 روپے فی کلو اضافے سے 153 روپے کلو ہو گئی جبکہ چینی کی خوردہ قیمت 155-150 روپے فی کلو سے بڑھ کر 160 روپے فی کلو ہوگئی، آن لائن اسٹورز پر اس کی قیمت 170 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔

کراچی ہول سیلر گروسرز ایسوسی ایشن کے رؤف ابراہیم نے بتایا کہ نئے نگران سیٹ اپ کا ’تباہ کن نوٹ‘ کے ساتھ آغاز ہوا ہے کیونکہ آتے ساتھ ہی پیٹرول کا دھچکا لگا، جس کے صارفین پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی طرح نگران سیٹ اپ کی کوئی رٹ نہیں، مزید کہا کہ سٹے بازوں اور سرمایہ کاروں نے چینی کی تجارت پر قبضہ کر لیا، ذخیرہ اندوزوں نے بڑی مقدار میں اس کا اسٹاک لے رکھا ہے لیکن لگتا ہے کہ حکومت کچھ نہیں کر رہی۔

انہیں یقین تھا کہ اگر حکومت نے ذخیرہ اندوزوں اور ملرز کے گوداموں پر کریک ڈاؤن شروع کیا تو چینی کی قیمت فوری طور پر 100 روپے فی کلو سے نیچے آجائے گی۔

رؤف ابراہیم نے بتایا کہ سبکدوش ہونے والی سندھ حکومت کی طرف سے گنے کی امدادی قیمت 425 روپے فی 40 کلو گرام نوٹیفائی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ کرشنگ سیزن دسمبر- جنوری میں عروج پر پہنچے گا اگرچہ حکومتی ہدایت ہے کہ یہ اکتوبر-نومبر میں شروع ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ اگر گزشتہ برس گنے کی امدادی قیمت 300 روپے فی 40 کلو گرام کو مدنظر رکھا جائے تو اس سے قیمت پر مزید دباؤ پڑے گا۔

پیداوار میں کمی

بڑی صنعتوں کی پیداوار کے اعداد و شمار کے مطابق چینی کی پیداوار مالی سال 2023 کے دوارن 15.3 فیصد تنزلی کے بعد 67 لاکھ ٹن رہ گئی جو مالی سال 2022 کے دوران 79 لاکھ 21 ہزار ٹن ریکارڈ کی گئی تھی، حالانکہ مالی سال 2023 کے دوران گنے کی پیداوار 2.8 فیصد اضافے کے بعد 9 کروڑ 10 لاکھ ٹن ہوگئی جو اس سے پچھلے مالی سال 2022 میں 8 کروڑ 86 لاکھ ٹن رہی تھی۔

پاکستان بسکٹ اینڈ کنفیکیشنری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے نائب صدر جاوید سروانہ نے بتایا کہ چینی کا بحران پریشان کن سطح تک پہنچ گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ غیرقانونی طور پر نفع کمانے کی کوششوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

جاوید سروانہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مارکیٹ میں ہیرا پھیری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے تاکہ صارفین کو لوٹنے کا رواج بند ہو۔

جے ایس ریسرچ کے محمد وقاص غنی نے بتایا کہ سریے کی فی ٹن قیمت 10 ہزار روپے اضافے کے بعد 2 لاکھ 70 ہزار سے 2 لاکھ 80 ہزار روپے فی ٹن تک جاپہنچی ہے۔

سریا بنانے والوں نے اس اضافے کی وجہ توانائی کی لاگت کا ’غیر معمولی‘ بڑھنا اور شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ کو قرار دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صنعت اب مینوفیکچرنگ لاگت میں قیمتوں میں بڑے اتار چڑھاؤ کو جذب نہیں کر سکتی۔

نگران حکومت کے ابتدائی دو روز کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 7 روپے کا اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے درآمدی خام مال اور تیار مصنوعات کی لاگت بڑھی ہے۔

بلوچستان وہیلز کا پیداوار بند کرنے کا اعلان

بلوچستان وہیلز لمیٹڈ نے 18 سے 31 اگست تک پیداوار کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعرات کو ایک اسٹاک فائلنگ میں کمپنی نے شٹ ڈاؤن کو مقامی آٹو اسمبلرز کے پیداواری حجم میں کمی کے نتیجے میں سیلز آرڈرز میں کمی کو قرار دیا، کمپنی یکم ستمبر سے دوبارہ پیداوار شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں