علی مردان ڈومکی نے نگران وزیراعلیٰ بلوچستان کا حلف اٹھالیا

علی مردان ڈومکی سے گورنر بلوچستان نے حلف لیا — فوٹو: ڈان نیوز
علی مردان ڈومکی سے گورنر بلوچستان نے حلف لیا — فوٹو: ڈان نیوز
بطور نگران وزیراعلیٰ بلوچستان کی حلف برداری بھی جلد متوقع ہے — فوٹو: ڈان نیوز
بطور نگران وزیراعلیٰ بلوچستان کی حلف برداری بھی جلد متوقع ہے — فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان کے نگران وزیر اعلیٰ میر علی مردان خان ڈومکی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

بلوچستان کے گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے علی مردان ڈومکی سے نگران وزیراعلیٰ بلوچستان کے عہدے کا حلف لیا, جہاں سیاست دانوں اور سرکاری افسران سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

اس سے قبل گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے نگران وزیر اعلیٰ کے لیے علی مردان خان ڈومکی کے نام کی منظوری دے دی تھی۔

پارلیمانی کمیٹی نے علی مردان ڈومکی کی تعیناتی کے لیے سمری گزشتہ رات گورنر بلوچستان کو ارسال کی تھی۔

گورنر بلوچستان کے تعلقات عامہ کے افسر پائند خان خروٹی کے مطابق گورنر ملک عبدالولی کاکڑ نے یہ منظوری پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر دی جب کہ وزیر اعلیٰ کی حلف برداری بھی جلد متوقع ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز رات گئے تک بلوچستان کے نگران وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا تھا کیونکہ وزیراعلیٰ کی نامزدگی کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے تین اراکین اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے۔

بلوچستان اسمبلی کے حکام نے بتایا کہ گزشتہ روز صبح کے اوقات میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا جس کی ملاقات رات 9 بجے طے تھی، تاہم صرف تین اراکین اجلاس میں شرکت کے لیے آئے۔

اسپیکر جان محمد خان جمالی نے 6 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں گزشتہ اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے تین، تین رہنما شامل تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو اور سردار عبدالرحمٰن کھیتران اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے ایک رکن مولانا عبدالواحد صدیقی اجلاس میں شرکت کے لیے نہیں پہنچے تھے۔

پارلیمانی کمیٹی کے پاس اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے آج آخری دن تھا، ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد یہ معاملہ ہفتہ کو الیکشن کمیشن کو بھیجنے پڑتا۔

بلوچستان اسمبلی 12 اگست کو تحلیل ہو ئی تھی، جس کے بعد عبدالقدوس بزنجو اور سابق قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان کے پاس نگران وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق رائے کے لیے تین دن کا وقت تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں