خیرپور کی حویلی میں مبینہ تشدد سے جاں بحق 10 سالہ فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ریپ اور جسمانی تشدد کی تصدیق ہونے کے بعد شوبز شخصیات نے انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

دل دہلا دینے والا واقعہ 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب پیش آیا تھا، خیرپور کی تحصیل رانی پورمیں اثرورسوخ کے حامل مقامی پیر اسد شاہ جیلانی کی حویلی میں کمسن گھریلو ملازمہ فاطمہ فریرو پراسرار حالات میں مردہ پائی گئی تھی۔

پیر اسد شاہ جیلانی کی حویلی سے حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں 10 سالہ بچی کے جسم اور سر پر تشدد اور زخموں کے نشانات نظر آ رہے ہیں، بعدازاں کمسن گھریلو ملازمہ فاطمہ کی قبر کشائی کر کے پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، میڈیکل بورڈ نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں فاطمہ پر قبل از مرگ تشدد اور ریپ کی تصدیق کی تھی۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد 10 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ فریرو کی المناک موت سے پورے پاکستان میں غم و غصے کی لہر پھیل گئی۔

اس افسوس ناک واقعے پر اداکاروں اور سماجی کارکن سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات نے ہولناک واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فاطمہ فریرو کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔

اداکارہ ماہرہ خان نے کہا کہ ملزمان جیل میں تو چلے جاتے ہیں تاکہ ہم سب چپ ہوجائیں لیکن کچھ ہوتا نہیں ہے، اس لیے جب تک سخت سزا دے کر دوسروں کے لیے مثال قائم نہیں کی جاتی ہم چپ نہیں بیٹھیں گے۔

سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنازیشن کی جانب سے چالڈ ٹریفکنگ اور چائلڈ لیبر کے موضوع پر پریس کانفرس کا انعقاد کیا گیا جہاں ماہرہ خان نے اداکار احسن خان اور نادیہ جمیل کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کی اور خیرپور کی فاطمہ فریرو اور اسلام آباد کے وکیل کے گھر کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر وحشیانہ تشدد کے واقعات کے حوالے سے گفتگو کی اور انصاف کا مطالبہ کیا۔

ماہرہ خان نے کہا کہ ’میں آج اس لیے آئی ہوں کیونکہ میں جانتی ہوں کہ میری آواز بہت سے لوگوں سنتے ہیں اور اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے ہزاروں لوگوں کو آگاہ کرسکتی ہوں۔ ’

انہوں نے کہا کہ لڑکیوں سے جنسی استحصال کے واقعات روزانہ ہوتے ہیں لیکن میڈیا میں رپورٹ کیوں نہیں ہوتے؟ میں صرف یہ مطالبہ کرسکتی ہوں کہ ایسی رپورٹ ایک دن نہیں بلکہ ہر سال اخبار کے فرنٹ پیج پر آنی چاہیے۔’

ماہرہ خان نے مزید کہا کہ ’میں یہ وعدہ کرسکتی ہوں کہ میں سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے ان واقعات پر روزانہ بات کروں گی، نادیہ جمیل اگر مجھے بلائیں گی تو میں آؤں گی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں بچوں کو محفوظ کرنے کے بجائے انہیں بااختیار بنانے کی ضرورت ہے، انہیں تعلیم دینے اور ہنر سکھانے کی ضرورت ہے۔

اسی موقع پر اداکار احسن خان نے کہا کہ ’ڈراما سیریل اُڈاری کے بعد مجھے احساس ہوا کہ میں دوسرے بچوں کے لیے کیا کرسکتا ہوں، فاطمہ کی دل دہلا دینے والی سی سی ٹی وی ویڈیو دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔‘

احسن خان نے اس دوران فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کی کاپی سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ’میں نے بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ پڑھی ہے، بچی کے پورے جسم پر نشانات ہیں، اس کے ساتھ ظلم اور تشدد کرکے ریپ کیا گیا اور گلا دبایا گیا۔‘

احسن خان نے مزید کہا کہ ہم روزانہ لوگوں کو جاہل ہونے کا طعنہ دیتے ہیں لیکن سب سے خوفناک بات یہ ہے کہ جس حویلی میں فاطمہ کام کرتی تھی اس میں رہنے والے افراد جاہل، پسماندہ، غریب، ان پڑھ لوگ نہیں تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کو مہارت سکھائی جائے تاکہ ایسے بچے گھروں میں کام کرنے پر مجبور نہ ہوں، یہ کسی ایک شخص کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کی حفاظت کریں۔

اداکارہ صبا قمر نے انسٹاگرام پر اسٹوری شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’فاطمہ کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ہولناک انکشافات سامنے آئے ہیں، میں فاطمہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتی ہوں‘

اداکارہ ارمینہ خان نے لکھا کہ میں نے ابھی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ پڑھی، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، کیا اس آدمی کو سرعام پھانسی دی جا سکتی ہے؟

انہوں نے افسوس کا اظہار قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کی کہ اس درندہ صفت انسان کو سخت سزا دے کر دوسروں کے لیے مثال قائم کی جائے۔

کراچی میں ہونے والی پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ نادیہ جمعیل کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ جب تک مجرم کو سزا نہیں ملتی ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے والے اکثر بڑے اثر و رسوخ، طاقت اور یہاں تک کہ سیاسی پشت پناہی کے حامل ہوتے ہی، اس طرح ان کے لیے کسی بھی قسم کی سزا سے بچنا، آسانی سے اپنے جرائم سے بچنا ناقابل یقین حد تک آسان ہو جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں