جناح ہاؤس حملہ کیس: عدالت نے عمران خان سے تفتیش، گرفتار کرنے کی اجازت دے دی

اپ ڈیٹ 24 اگست 2023
سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان سے پوچھ گچھ ضروری ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان سے پوچھ گچھ ضروری ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو 9 مئی کی ہنگامہ آرائی کے دوران لاہور میں کور کمانڈر کے گھر پر حملے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے تفتیش کرنے اور گرفتار کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی کے کنوینر، ڈی آئی جی (انویسٹی گیشن) لاہور نے اے ٹی سی کے انتظامی جج کو درخواست دائر کی جس میں جناح ہاؤس (کور کمانڈر کی رہائش گاہ بھی ہے) پر حملے کے حوالے سے سرور روڈ پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر نمبر 96/2023 میں سابق وزیراعظم سے پوچھ گچھ اور گرفتاری کی اجازت طلب کی گئی۔

سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سزا سنائی ہے اور وہ اس وقت توشہ خانہ کیس میں اٹک جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں عمران خان سے پوچھ گچھ ضروری ہے، جس کے بعد ان کی گرفتاری ہو گی، انہوں نے جج سے استدعا کی کہ اٹک جیل میں زیر حراست عمران خان سے پوچھ گچھ اور گرفتاری کی اجازت دی جائے۔

جج اعجاز احمد بٹر نے درخواست منظور کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو 9 مئی کے کیس میں عمران خان سے پوچھ گچھ اور گرفتاری کی اجازت دے دی۔

قبل ازیں 11 اگست کو جج نے پی ٹی آئی چیئرمین کی کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر حملے سمیت 9 مئی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں درج 7 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری خارج کر دی تھی۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت کو اُن کے اٹک جیل میں قید ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ذاتی پیشی سے معذرت کی درخواست کی تھی۔

تاہم جج نے کہا کہ عمران خان کے وکیل کسی ایسی مخصوص قانونی شق کی نشاندہی کرنے میں ناکام رہے جس کی بنیاد پر قید کے بعد ضمانت قبل از گرفتاری کیس میں ذاتی حاضری سے استثنیٰ حاصل کیا جا سکے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ قید ہونے کی بنیاد پر ذاتی حاضری سے استثنیٰ کا حکم اور کیس ملتوی نہیں کیا جا سکتا بلکہ اگر کیس کی میرٹ پر سماعت کی جائے تو یہ ضمانت خارج کرنے کی بنیاد بن سکتی ہے۔

جج نے فیصلہ دیا کہ عمران خان کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے، لہٰذا عدالت کی جانب سے تمام مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں اسی طرح کے مشاہدات کے ساتھ خارج کر دی گئیں۔

دیگر مقدمات میں گلبرگ میں عسکری ٹاور، تھانہ شادمان، ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے دفتر پر حملے اور کلمہ چوک میں کنٹینر کو نذر آتش کرنے کے واقعات شامل ہیں۔

جے آئی ٹی کل اٹک جیل جائے گی

عدالت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور عمران کشور کی سربراہی میں پولیس ٹیم جناح ہاؤس حملہ کیس میں عمران خان سے تفتیش اور گرفتاری کے لیے اٹک جیل جائے گی۔

عمران کشور نے تصدیق کی کہ جے آئی ٹی جمعہ (کل) کو اٹک جیل کا دورہ کرے گی، انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب میاں فاروق نذیر کو اٹک جیل میں سابق وزیراعظم سے پوچھ گچھ کے لیے پولیس کو رسائی دینے کی درخواست جمع کرا دی۔

عمران خان کی گرفتاری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی نے واضح کیا کہ لاہور پولیس عمران خان کو اٹک جیل سے لاہور منتقل نہیں کرے گی بلکہ وہ صرف جیل میں پولیس ریکارڈ میں ان کی گرفتاری کو درج (ڈاکیومینٹ) کریں گے۔

بابر اعوان کا دعویٰ

دوسری جانب سابق وفاقی وزیر اور چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کے رکن بابر اعوان نے دعویٰ کیا کہ جیل حکام کی یقین دہانی کے باوجود ابھی تک زیر حراست سابق وزیراعظم کے سیل کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز اٹک جیل کی انتظامیہ کو بابر اعوان اور سابق وزیر اعظم کے درمیان ملاقات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

یہ ہدایت عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران سامنے آئی۔

اٹک جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے مزید کہا کہ ’سہولیات‘ کا لفظ عمران خان کے لیے نامعلوم ہے، اُن کے حوصلے ہمالیہ سے بھی بلند ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں