بہاولپور میں تباہی مچانے کے بعد دریائے ستلج میں درمیانے درجے کے سیلاب میں کمی

اپ ڈیٹ 29 اگست 2023
پانی ویسلان، سہلان، لال دے گوٹھ، حاصل پور اور خیرپور ٹامیوالی کی بستیوں میں داخل ہوگیا—فوٹو: اے ایف پی
پانی ویسلان، سہلان، لال دے گوٹھ، حاصل پور اور خیرپور ٹامیوالی کی بستیوں میں داخل ہوگیا—فوٹو: اے ایف پی

بہاولپور شہر کے ملحقہ علاقوں میں گزشتہ روز بڑے پیمانے پر تباہی مچانے کے بعد دریائے ستلج میں درمیانے درجے کے سیلاب میں کمی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے اپنی شمالی ریاستوں میں شدید بارشوں کے بعد پانی چھوڑے جانے سے دریائے ستلج میں گزشتہ کئی ہفتوں سے اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے۔

نجی حفاظتی بندوں کی بڑی تعداد دریائے ستلج میں پانی کے تیز بہاؤ کو برداشت نہیں کر سکی جس کی وجہ سے بہاولپور شہر کے مضافاتی علاقے زیر آب آگئے۔

پانی ویسلان، سہلان، لال دے گوٹھ، حاصل پور اور خیرپور ٹامیوالی کی بستیوں میں داخل ہوگیا، ڈپٹی کمشنر بہاولپور ظہیر انور کے مطابق انتظامیہ نے ان علاقوں میں پانی داخل ہونے سے قبل ایک لاکھ 28 ہزار سے زائد افراد اور 50 ہزار سے زائد مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔

گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ کراچی-لاہور کے مرکزی ٹریک پر ایمپریس پل اور نیشنل ہائی وے این-5 پر بہاولپور پل کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنے میں کامیاب رہی، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں بہاولپور میں پل کے نیچے بہتے دریائے ستلج کے بہاؤ میں ایک ’غیر معمولی موڑ‘ دیکھا گیا۔

اطلاعات کے مطابق پانی کئی دہائیوں کے بعد آبی گزرگاہ سے گزرا ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ (ٹوئٹر) پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ لوگ بہتے دریا کو دیکھنے کے لیے پل پر جمع ہوگئے۔

بہاولپور کے مضافاتی علاقے زیرِآب آنے کے بعد پانی اب احمد پور مشرقی تحصیل اور پنجند ہیڈ ورکس کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں دریائے ستلج دریائے چناب میں ضم ہو جاتا ہے اور مشترکہ بہاؤ پھر 30 کلومیٹر نیچے کی جانب دریائے سندھ میں گرتا ہے۔

ڈپٹی کمشنر بہاولپور ظہیر انور نے بتایا کہ احمد پور شرقی کی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کو پہلے ہی الرٹ کر دیا گیا ہے کہ وہ لوگوں اور مویشیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جامع امدادی اقدامات کریں، احمد پور شرقی کے کئی گاؤں سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

بہاولپور میں ہونے والی تباہی کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے 3 موضع مکمل طور پر متاثر ہوئے ہیں جبکہ 55 کو جزوی نقصان پہنچا ہے اور ضلع میں اب تک 47 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں متاثر ہوچکی ہیں۔

بہاولپور کے قریب جلال پور پیر والا کے ایک کسان سہیل بلوچ نے بتایا کہ زمیندارہ اور سروانی شاہ نامی 2 بند میں شگاف پڑ گئے جس سے کئی یونین کونسلز میں سیلاب آ گیا۔

انہوں نے کہا کہ کپاس، مکئی اور چارہ، جو کہ خطے کی اہم فصلیں ہیں، سیلاب سے تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔

بہاولپور سے تعلق رکھنے والے سابق چیئرمین یونین کونسل شاہد اقبال نے دعویٰ کیا کہ کسانوں کی جانب سے بنائے گئے بند پانی کے بہاؤ کو برداشت کرنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے بہت سے دیہات زیر آب آ گئے۔

انہوں نے حکومت کی جانب سے امداد نہ ملنے پر تنقید کی اور افسوس کا اظہار کیا کہ سیلاب زدہ دیہات کے مکین اس آفت سے نبرد آزما ہیں جبکہ بہاولپور شہر کے لوگ پکنک منانے کے لیے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں۔

دریں اثنا محکمہ موسمیات کے فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے آئندہ ماہ بارش کی وارننگ جاری کر دی ہے۔

گزشتہ روز جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق 2 ستمبر سے تمام بڑے دریاؤں کے بالائی کیچمنٹس پر درمیانے درجے کی شدت کی بارشوں کا نیا اسپیل شروع ہونے کا امکان ہے۔

پی ایم ڈی کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں بڑے دریاؤں میں سیلابی صورتحال پیدا نہیں ہوگی، تاہم دریائے ستلج کا بہاؤ بھارت کی جانب سے چھوڑے جانے والے پانی کی مقدار کے مطابق رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں