پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال کیس میں پھر گرفتار

18 ستمبر 2023
عدالت نے کہا کہ کیا کوئی رول آف لا ہے، اگر پولیس افسران دباؤ برداشت نہیں کر سکتے تو وردی اتار کر کوئی اور کام کر لیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے کہا کہ کیا کوئی رول آف لا ہے، اگر پولیس افسران دباؤ برداشت نہیں کر سکتے تو وردی اتار کر کوئی اور کام کر لیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ نے عدالتی احکامات کے باوجود سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوہدری پرویز الہٰی کو رہا نہ کرنے کے معاملے پر انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ پرویز الہٰی کو ایک مرتبہ پھر گرفتار کرلیا گیا۔

اینٹی کرپشن پنجاب نے چوہدری پرویز الہٰی کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام پر ایک مرتبہ پھر گرفتار کرلیا۔

مقدمے میں کہا گیا کہ چوہدری پرویز الہٰی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے محمد خان بھٹی کو اپنا پرنسپل سیکریٹری تعینات کیا تھا، محمد خان بھٹی پنجاب اسمبلی کے ملازم کیڈر میں بھرتی ہوئے تھے۔

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ محمد خان بھٹی کو غیرقانونی طور پر پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا، سیکریٹری سروسز محمد مسعود مختار نے منتقلی یقینی بنانے کے لیے سمری بھیج دی۔

مقدمے میں کہا گیا کہ پنجاب سول سرونٹس ایکٹ کے رولز آف بزنس کے تحت پرنسپل سیکریٹری کے عہدے پر کسی اسپیشل ادارہ کا ملازم ڈیپوٹیشن پر کسی کیڈر سیٹ پر تعینات نہیں ہوسکتا۔

مزید کہا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی نے اپنی حیثیت اور اثر و رسوخ کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اسپیشل ادارہ پنجاب اسمبلی کے ملازم محمد خان بھٹی کو خلاف ضابطہ، خلاف قانون اور سیاسی اور مالی مفاد کے لیے پرنسپل سیکریٹری تعینات کیا۔

مقدمے میں چوہدری پرویز الہٰی کے علاوہ محمد بھٹی، سابق سیکریٹری سروسز محمد مسعود مختار، سابق سیکریٹری وزیراعلیٰ کوآرڈینیشن ڈاکٹر آصف طفیل کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

چوہدری پرویز الہی رانا انتظار نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں محمد خان بھٹی کی تعیناتی کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

مقدمے میں سابق سیکریٹری پنجاب اسمبلی مسعود مختیار کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

چوہدری پرویز الہٰی کو اسلام آباد سے لاہور منتقل کرنے کے بعد کل ضلع کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد کے روبرو پیش کیا جائے گا۔

آئی جی اسلام آباد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے چوہدری پرویز الہٰٰی کو عدالتی احکامات کے باوجود رہا نہ کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت آئی جی اسلام آباد عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آئی جی اسلام آباد کہاں ہیں۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ آئی جی کی طرف سے جواب آیا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے آئی جی کو طلب کیا تھا وہ کہاں ہیں، کیا آپ عدالتی احکامات کو ایزی لے رہے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم نے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد میں مصروف ہیں۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ آئی جی اسلام آباد سے پوچھ کر بتائیں کیسے آنا چاہیں گے، بعد ازاں عدالت نے آئی جی اسلام آباد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کہا کہ قابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے کے باوجود آئی جی اسلام آباد عدالت پیش نہیں ہوئے، تاہم عدالت نے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد نہ کرانے پر متعلقہ ایس پی کو بھی توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آئی جی اسلام آباد پیش ہونے سے متعلق کیا کہتے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ آئی جی سے رابطہ نہیں ہو رہا۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

علاوہ ازیں لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الہیٰ کو بحفاظت گھر نہ پہچانے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انویسٹی گیشن، ڈی آئی جی آپریشن اور ایس پی سیکیورٹی کو فرد جرم کے لیے طلب کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو بحفاظت گھر نہ پہنچانے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے پولیس افسران کے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت کا واضح حکم تھا کہ پرویز الہٰی کو کسی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے تو پھر کیوں گرفتار کیا گیا ہے، اس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ اسلام آباد پولیس نے تھری ایم پی او کے تحت پرویز الہٰی کو گرفتار کیا۔

جسٹس مرزا وقاص رؤف نے ریمارکس دیے کہ ایک ایس پی آیا اور اس نے کہا کہ عدالت کے احکامات کو ایک طرف رکھیں، ایس پی اسلام آباد کے آگے یہ پولیس افسران بے بس ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ کیا پنجاب پولیس اسلام آباد پولیس کے آگے بے یارو مددگار تھی، کیا اسلام آباد پولیس کوئی سپیریئر پولیس تھی؟

عدالت نے کہا کہ کیا کوئی رول آف لا ہے، اگر پولیس افسران دباؤ برداشت نہیں کر سکتے تو وردی اتار کر کوئی اور کام کر لیں۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن، ڈی آئی جی آپریشن اور ایس پی سیکیورٹی کو فرد جرم کے لیے طلب کرتے ہوئے کارروائی 2 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 2 ستمبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کو لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے رہا کیے جانے کے بعد گھر جاتے ہوئے پولیس نے پھر گرفتار کرلیا تھا۔

اسلام آباد پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا تھا کہ پرویز الہٰی کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے حکم پر 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں جیل منتقل کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں