سکھ رہنما کا قتل، کینیڈا کے بھارت پر الزامات کے بعد اہم ممالک کی تحقیقات کی حمایت

اپ ڈیٹ 20 ستمبر 2023
ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو وینکوور کے مضافاتی علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا — فوٹو: رائٹرز
ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو وینکوور کے مضافاتی علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا — فوٹو: رائٹرز

کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے بھارت پر کینیڈا کی سرزمین پر سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگانے کے ایک روز بعد بھارت نے کینیڈا کے ایک سفارتکار کو ملک بدر کر دیا جب کہ سفارتی کشیدگی کے دوران کینیڈا نے اصرار کیا کہ وہ بھارت کو اکسانے کی کوشش نہیں کر رہا بلکہ وہ چاہتا ہے کہ مسئلے کو مناسب طریقے سے حل کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ لینے کی ضرورت ہے، ہم اس لیے یہ کر رہے ہیں، ہم اشتعال انگیزی یا کشیدگی بڑھانے کی کوشش نہیں کر رہے، ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے تھے کہ ہمارے پاس اس معاملے کو سمجھنے کی ٹھوس بنیاد ہے کہ کیا چل رہا ہے، ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے تھے کہ ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے وقت نکال رہے ہیں۔

امریکا ’قریبی طور پر ملوث‘

پیر کے روز کینیڈین وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر کے بعد سے نئی معلومات سامنے آئی ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ امریکا، انٹیلی جنس پر مبنی معلومات جمع کرنے میں ’بہت قریب سے‘ شریک تھا جن کی وجہ سے کینیڈا میں حکام اس نتیجے پر پہنچے کہ بھارتی ایجنٹس، ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ممکنہ طور پر ملوث تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے کینیڈین حکومت کے سینئر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ہم امریکا کے ساتھ مل کر بہت قریب سے کام کر رہے ہیں جس میں کل عوامی سطح پر کیا گیا انکشاف بھی شامل ہے۔

سینئر عہدیدار نے کہا کہ کینیڈا کے پاس موجود شواہد کو مناسب وقت پر شیئر کیا جائے گا۔

واشنگٹن میں موجود امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا کو وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر گہری تشویش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے کینیڈین شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتے ہیں، یہ انتہائی اہم ہے کہ کینیڈا کی تحقیقات آگے بڑھیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘

عالمی دارالحکومتوں سے ردعمل

ان کشیدہ حالات کے دوران جب بھارت، کینیڈا کے خلاف جارحانہ انداز میں آگے بڑھنے کا سوچ رہا تھا، دنیا کے اہم ممالک کی جانب سے سامنے آنے والا ردعمل محتاط اور بھارت کے مقابلے میں کینیڈا کے مؤقف کا زیادہ حامی محسوس کیا گیا۔

برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کی حکومت کینیڈا کی تحقیقات کی حمایت کرتی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت ملوث تھا۔

اسی طرح دارالحکومت کینبرا میں آسٹریلوی وزیر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ آسٹریلیا کو ان الزامات پر گہری تشویش ہے اور وہ اس معاملے میں جاری تحقیقات کو نوٹ کرتا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہم معاملے کی پیش رفت پر شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں مصروف ہیں اور ہم نے اپنے تحفظات سے اعلیٰ سطح پر بھارت کو آگاہ کردیا ہے۔

آسٹریلیا اور کینیڈا ’فائیو آئیز‘ انٹیلی جنس شیئرنگ گروپ کے رکن ہیں، دیگر اراکین میں امریکا، برطانیہ اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔

یو این جنرل اسمبلی میں موضوع زیر بحث آنے کا امکان

45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو سرے میں سکھوں کے ایک مندر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، جس علاقے میں انہیں نشانہ بنایا گیا وہاں سکھوں کی بڑی تعداد آباد ہے، ہردیپ سنگھ نجر آزاد خالصتان ریاست کی شکل میں سکھوں کے لیے علیحدہ وطن کے پرزور حامی تھے، جولائی 2020 میں بھارت نے انہیں ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔

واشنگٹن میں قائم ولسن سینٹر کے جنوبی ایشیائی امور کے اسکالر مائیکل کگلمین نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی جس کا نیویارک میں 78واں اجلاس منعقد ہو رہا ہے، اس میں بھارت-کینیڈا بحران مرکزی موضوع بحث بن سکتا ہے۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ جسٹن ٹروڈو رواں ہفتے کے آخر میں سیشن سے خطاب کریں گے، تاہم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم دیکھیں گے کہ کیا جسٹن ٹروڈو بھارت کے خلاف اپنے الزامات کو دہراتے ہیں یا نہیں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کے لیے بیک چینل مذاکرات اور بات چیت کا موقع فراہم کرتا ہے۔

ٹورنٹو میٹروپولیٹن یونیورسٹی میں مینجمنٹ کے پروفیسر اور کینیڈا کی جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے فعال رکن مرتضیٰ حیدر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشیدگی کا زیادہ تعلق کینیڈا کی مقامی سیاست سے ہے، جسٹن ٹروڈو اپنی گرتی ریٹنگ اور اپوزیشن لیڈر کی بڑھتی مقبولیت کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں پنجابی سکھ کمیونٹی بہت فعال اور اہم کمیونٹی ہے جو کینیڈا کی انتخابی سیاست میں بھی انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ آئندہ برسوں میں ہونے والے انتخابات میں نسلی ووٹ بینک کو محفوظ کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔

اگرچہ جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ ہفتے جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر نئی دہلی میں اپنے بھارتی ہم منصب سے علیحدگی میں ملاقات بھی کی لیکن ان کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کا ثبوت تھا۔

کینیڈا نے حال ہی میں بھارت کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات کو بھی معطل کر دیا ہے۔

بھارت بے نقاب ہو گیا، بلاول بھٹو

منگل کے روز میڈیا سے بات چیت کے دوران اس معاملے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ عالمی سطح پر بھارت کے جرائم بے نقاب ہو چکے۔

انہوں نے کہا کہ ’بھارت دنیا کے سامنے بےنقاب ہو چکا، عالمی برادری خاص طور پر مغرب کب تک بھارت کے ایسے اقدامات کو نظر انداز کرتا رہے گا؟ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری یہ تسلیم کرے کہ بھارت بگڑا ہوا، ہندوتوا دہشت گرد ملک بن گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف ہم نے بھارتی جاسوس پکڑے جو ہمارے ملک میں دہشت گردی میں ملوث تھے بلکہ اب بھارت نیٹو رکن ملک کی خود مختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ نہ صرف کینیڈا کی خود مختاری بلکہ عالمی قانون اور اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں