بھارتی سفارت کاروں کیلئے کینیڈا میں ’تشدد کا ماحول‘ ہے، بھارتی وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2023
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر — تصویر: بشکریہ ٹوئٹر
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر — تصویر: بشکریہ ٹوئٹر

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ کینیڈا میں بھارتی سفارتکاروں کے خلاف ’تشدد کا ماحول‘ اور ’دھمکی آمیز صورتحال ’ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق سکھ علیحدگی پسند گروپوں کی کینیڈا میں موجودگی کے باعث بھارت مایوسی کا شکار ہے۔

سبرامنیم جے شنکر نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھمکیاں دینے اور سفارتکاروں کو ڈرانے کے لیے تقریر کی آزادی ہے جو میرے خیال میں قابل قبول نہیں ہے۔

بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات کچھ عرصے سے کشیدہ ہیں، جس کی سب سے بڑی وجہ کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کی موجودگی ہے، جنہوں نے خالصتان تحریک کو زندہ رکھا ہے، جو بھارت سے الگ سکھ ریاست کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کینیڈا کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر معاملے پر رد عمل دینے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

رواں ماہ کے اوائل میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے الزام لگایا تھا کہ جون میں سکھ علیحدگی پسند رہنما اور کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹس ملوث ہو سکتے ہیں جب کہ بھارت نے مقتول سکھ رہنما کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔

بھارت نے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا جب کہ امریکا نے بھارت پر زور دیا کہ وہ قتل کی تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔

2018 میں جسٹن ٹروڈو نے بھارت کو یقین دلایا کہ کینیڈا بھارت میں علیحدگی پسند تحریک کو بحال کرنے کی کسی بھی کوشش کی حمایت نہیں کرے گا، جبکہ انہوں نے بارہا کہا کہ وہ آزادی اظہار رائے اور احتجاج کے لیے مظاہرین کے جمع ہونے کے حق کا احترام کرتا ہے۔

کینیڈا میں با اثر سکھ برادری موجود ہے اور بھارتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہاں کے کچھ گروپ آزاد سکھ ریاست کے لیے ہمدردی رکھتے ہیں جب کہ بھارت میں اس مطالبے کو بمشکل ہی حمایت حاصل ہے۔

بھارت میں خالصتان کا مطالبہ کئی بار سامنے آیا، سب سے زیادہ شدت کے ساتھ یہ مطالبہ 80 اور 90 کی دہائی میں سامنے آیا جب کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک مفلوج کرکے رکھ دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں