بلوچستان: مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں خودکش دھماکے کا مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2023
خود کش دھماکے میں پولیس افسر سمیت 53 افراد جاں بحق اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے تھے—فوٹو: رائٹرز
خود کش دھماکے میں پولیس افسر سمیت 53 افراد جاں بحق اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے تھے—فوٹو: رائٹرز

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں ہونے والے خود کش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

گزشتہ روز کے خود کش دھماکے میں پولیس افسر سمیت 53 افراد جاں بحق اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے تھے۔

ربیع الاول کے جلوس میں ہونے والے خودکش حملے کا مقدمہ نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف کوئٹہ کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) تھانے میں درج کیا گیا ہے، مقدمہ قتل، اقدام قتل، دہشت گردی اور ایکسپلوسیو ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق خود کش دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں، تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

دوسری جانب، مستونگ خودکش حملے کے خلاف بلوچستان میں تین روزہ سوگ منایا جا رہا ہے، سوگ کا اعلان حکومت بلوچستان نے گزشتہ روز کیا تھا۔

یوم سوگ پر بلوچستان اسمبلی، وزیر اعلیٰ ہاؤس، گورنر ہاوس، بلوچستان ہائی کورٹ سمیت تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔

ادھر، سول ہسپتال، ٹراما سینٹر، سی ایم ایچ، نواب غوث بخش رئیسانی ہسپتال اور ڈی ایچ کیو مستونگ میں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کیے جانے کا سلسہ جاری ہے، گزشتہ روز کور کمانڈر کوئٹہ جنرل آصف غفور کی ہدایات پر 15سے زائد زخمیوں کو سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں خود کش دھماکے میں پولیس افسر سمیت 53 افراد جاں بحق اور درجنوں شہری زخمی ہوگئے تھے، مستونگ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میدیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نثار احمد نے تصدیق کی کہ ہسپتال میں 16 لاشیں لائی گئیں جب کہ شہید نواب غوث بخش رئیسانی میموریل ہسپتال کے چیف ایگزیکیٹو افسر نے بتایا کہ ان کے ہسپتا میں 32 لاشیں لائی گئیں۔

ان کے علاوہ سول ہسپتال کوئٹہ کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ نے کہا تھا کہ مستونگ دھماکے میں جان کی بازی ہارنے والے 5 افراد کی لاشیں یہاں لائی گئیں۔

ڈپٹی کمشنر مستونگ عبدالرزاق ساسولی نے بتایا تھا کہ سیکڑوں افراد پر مشتمل جلوس مدینہ مسجد سے شروع ہوا اور جب الفلاح روڈ پہنچا تھا کہ خودکش بمبار نے نشانہ بنایا۔

اسسٹنٹ کمشنر مستونگ نے تصدیق کی کہ دھماکا موقع پر موجود مستونگ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب ہوا۔

سٹی اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد جاوید لہڑی نے کہا تھا کہ دھماکا ’خودکش‘ تھا اور بمبار نے خود کو ڈی ایس پی علی نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دھماکے میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی خیبر پختونخوا کے شہر ہنگو کے دوابہ تھانے کی حدود میں ہونے والے 2 دھماکوں کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے تھے جب کہ اس حملے کی ذمہ داری بھی تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں