کراچی: اغوا برائے تاوان میں ملوث پولیس اہلکار گرفتار، دوسرے کی تلاش جاری

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2023
پولیس کے مطابق دو اہلکار اغوا برائے تاوان میں ملوث تھے — فائل/ فوٹو: ڈان نیوز
پولیس کے مطابق دو اہلکار اغوا برائے تاوان میں ملوث تھے — فائل/ فوٹو: ڈان نیوز

کراچی پولیس نے کہا ہے کہ اغوا برائے تاوان میں ملوث ایک پولیس افسر کو ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ان کے ساتھی اہلکار کی تلاش جاری ہے۔

ترجمان پولیس نے کہا کہ صدر پولیس نے حاضر سروس پولیس افسر کو اغوا برائے تاوان کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے جو پیسے کے لیے اس عمل میں ملوث تھا۔

انہوں نے کہا کہ صدر پولیس نے ٹیکنالوجی کی مدد سے پولیس اہلکار بابر زمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ گرفتار ملزم نے گزشتہ ماہ ڈیوٹی کے دوران ایک اور حاضر سروس پولیس افسر کے ساتھ ایک رکشہ ڈرائیور کو لوٹا تھا، دونوں پولیس اہلکار ٹیپو سلطان تھانے میں تعینات تھے اور وہ صدر تھانے کی حدود میں جرائم کرتے تھے۔

ترجمان نے بتایا کہ گرفتار اور مفرور پولیس اہلکار نے ایک شہری کو صدر کی حدود میں واقع ایف ٹی سی پُل کے پاس سے اٹھایا تھا اور نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کے بعد 3 لاکھ روپے کے بدلے رہا کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے مذکورہ واقعے کے حوالے سے اطلاعات ملنے کے بعد ٹیکنیکل ذرائع کا استعمال کیا اور پولیس اہلکار بابر زمان کو گرفتار کرلیا جبکہ ان کے ساتھ کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں اور ان کی شناخت عثمان کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس نے کہا کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور دونوں ملزمان کے خلاف ادارہ جاتی کارروائی بھی شروع کردی گئی ہے۔

مشتبہ ڈکیت پولیس کی فائرنگ سے ہلاک

ادھر اورنگی ٹاؤن میں پولیس اور مشتبہ ڈکیتوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک جبکہ پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔

اقبال مارکیٹ پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کا تبادلہ صلاح الدین ٹاؤن میں پیش آیا جہاں پولیس اہلکار محمد یاسر ڈکیتوں کی فائرنگ سے زخمی ہوئے جبکہ ایک ملزم ہلاک ہوگیا تاہم اس کے دو ساتھی موقع سے فرار ہوگئے۔

پولیس نے بتایا کہ ملزمان ایک شہری سے قیمتی اشیا لوٹ کر فرار ہو رہے تھے، اسی دوران گشت پر مامور پولیس پارٹی وہاں پہنچی اور متاثرہ شہری کی نشان دہی پر پولیس نے ملزمان کا پیچھا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہلاک ملزم کی شناخت صادق حسین کے نام سے ہوئی ہے، جو عادی مجرم تھا اور رواں برس دو مرتبہ گرفتار ہوا تھا تاہم پولیس سے فائرنگ کے تبادلے کے دوران مارا گیا اور لاش عباسی شہید ہسپتال منتقل کردی گئی۔

پولیس نے بتایا کہ زخمی اہلکار کو پاؤں پر گولی لگی ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

خیال رہے کہ کراچی میں گزشتہ کچھ عرصے سے ڈکیتیوں اور جرائم میں اضافہ ہوا ہے جہاں پولیس کے مطابق رواں برس جنوری سے مئی تک کراچی میں ڈکیتوں کے ہاتھوں کم از کم 44 شہری جاں بحق ہوئے جبکہ گزشتہ برس اسی دوران قتل ہونے والے شہریوں کی تعداد 26 تھی۔

پولیس کے اعداد وشمار کے مطابق رواں سال کے ابتدائی 5 ماہ میں کراچی میں 116 دکانوں میں ڈکیتی کے واقعات ہوئے، اس کے علاوہ ایک ہزار 713 دیگر ڈکیتیاں ہوئیں اور کم از کم 518 کاریں بھی چوری ہوئیں جن میں سے 46 گن پوائنٹ پر چھین لی گئیں اور 472 چوری کی گئیں۔

گزشتہ روز بھی اورنگی ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر ملزمان نے ایک بزرگ شہری کو ان کے نواسوں کے سامنے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

پولیس نے بتایا تھا کہ ملزمان نے اورنگی ٹاؤن کی ایم پی آر کالونی میں جمشید پیٹرول پمپ کے قریب ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 72 سالہ حبیب اللہ کو ان کے نواسوں کے سامنے گولی مار کر قتل کر دیا۔

پیر آباد کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کا کہنا تھا کہ مقتول کے نواسوں نے نجی بینک سے 5 لاکھ روپے نکالے تھے اور جب وہ گاڑی میں سوار گھر کی طرف جا رہے تھے تو مسلح افراد نے ان کا پیچھا کیا۔

ایس ایچ او نے کہا تھا کہ جب وہ گھر پہنچے تو ڈاکوؤں نے ان سے رقم چھیننے کی کوشش کی جس پر بزرگ شہری نے مزاحمت کی لیکن ڈاکوؤں نے ان پر فائرنگ کر دی اور جائے وقوع سے فرار ہوگئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں