انتخابات سے قبل تلخیاں ختم ہوں، درگزر کا راستہ نکلنا چاہیے، صدر مملکت

10 اکتوبر 2023
صدر مملکت نے سابق سینیٹر محمد علی درانی سے ملاقات کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا—فائل/فوٹو: ڈان
صدر مملکت نے سابق سینیٹر محمد علی درانی سے ملاقات کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا—فائل/فوٹو: ڈان

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انتخابات سے قبل تمام جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تلخیاں ختم ہونی چاہئیں اور درگزر کا راستہ نکلنا چاہیے۔

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے سابق وفاقی وزیر اور سینیٹر محمد علی درانی نے ملاقات کی اور اس موقع پر مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

بیان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات آزادانہ، منصفانہ، شفاف اور جامع ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادت کو انتخابی عمل میں حصہ لینے کے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اگر لوگ اپنی پسند کے لیڈر منتخب نہ کر سکیں تو جمہوریت بے معنی ہو جاتی ہے۔

ملک میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تلخیاں ختم ہونی چاہئیں، تعاون اور درگزر کا راستہ نکلنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات ملکی تعمیر نو کے لیے ضروری تحریک پیدا کرنے کا اچھا موقع ہیں، سیاسی شمولیت کا اہم اور واحد معاملہ ہی جمہوریت کی روح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت سمیت تمام ممکنہ محاذوں پر مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک میں سیاسی، ادارہ جاتی اور اسٹیک ہولڈرز کے اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ مشکل فیصلوں کے لیے عوامی حمایت اور مشترکہ ملکیت درکار ہوتی ہے۔

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا جب الیکشن کمیشن پہلے ہی جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں انتخابات کے انعقاد کا اعلان کرچکا ہے۔

دوسری جانب ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد تاحال جیل میں ہیں اور پارٹی کو 9 مئی کے واقعات کے بعد قانونی مشکلات کا سامنا ہے۔

الیکشن کمیشن نے جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات کا اعلان کیا ہے تاہم حتمی تاریخ نہیں دی جبکہ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ انتخٓبات میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے انتخابات کے وقت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں جنوری کے آخری ہفتے میں برف باری کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

اسی طرح پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پی ٹی آئی کی جانب سے مسلسل کہا جا رہا ہے کہ انہیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی جا رہی ہے اور مسلم لیگ (ن) اپنے پارٹی قائد نواز شریف کی رواں ماہ ملک واپسی کے لیے تیاریوں میں مصروف ہے۔

دوسری جانب نگران حکومت نے اس تاثر کو یکسر مسترد کردیا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی بی ٹیم ہے اور واضح کیا کہ ان کا کوئی فیورٹ نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں