پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے قومی ٹیم کی افغانستان سے شکست کے بعد بابر اعظم کی کپتانی اور ٹیم کی مجموعی کارکردگی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’قومی ٹیم کی کپتانی کرنا اعزاز کی بات ہے لیکن یہ پھولوں کا بستر نہیں ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہم کسی معجزے کے انتظار میں ہیں‘۔

23 اکتوبر کو ورلڈ کپ کے اہم میچ میں افغانستان نے ایک اور بڑا اپ سیٹ کرتے ہوئے پاکستان کو پہلی بار 8 وکٹوں سے بدترین شکست دی تھی۔

اس میچ کے بعد پاکستان کی ایونٹ کے سیمی فائنل تک رسائی پر ایک بار پھر گہرے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

ٹورنامنٹ کے ابتدائی دونوں میچوں میں کامیابی کے بعد قومی ٹیم کو لگاتار تین شکستوں کا منہ دیکھنا پڑا جس کے بعد گرین شرٹس ایونٹ میں مشکلات سے دوچار ہے۔

گرین شرٹس اب اپنا اگلا میچ جنوبی افریقہ، پھر بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سے کھیلے گی، اگر وہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنا چاہتے ہیں تو اب ان کے لیے تمام میچز جیتنا ضروری ہیں۔

شاہد آفریدی نے سما ٹی وی پر گفتگو کرتےہوئے قومی ٹیم کی خراب پرفارمنس اور بابر اعظم کی کپتانی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’جب آپ کی توجہ کھیل میں نہیں ہوگی، تب ہی ایسی چیزیں (فیلڈنگ کے مسائل) ہوتے ہیں، جب آپ کہیں چھپنے کی کوشش کر رہے ہوں، اور مثبت سوچ نہیں ہوتی تو مجھے لگتا ہے کہ اس وقت ہم معجزے کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں، معجزے ایسے نہیں ہوتے، معجزے صرف بہادر لوگوں کے لیے ہوتے ہیں جو لڑنا جانتے ہیں۔‘

سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ ’ایک کپتان ہی سب کچھ ہوتا ہے، اگر کپتان اپنی بہترین پرفارمنس دکھا رہا ہو، میچ کے دوران دیگر کھلاڑیوں کو حوصلہ دے رہا ہو تو پوری ٹیم ایکٹو ہوتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’دیگر کرکٹرز پر پریشر ڈالنا کپتان کا کام نہیں ہوتا کہ فاسٹ باؤلر باؤلنگ کر رہا ہے اور کوئی سلپ نہیں ہے؟‘

شاہد آفریدی نے کہا کہ ’قومی ٹیم کی کپتانی کرنا اعزاز کی بات ہے لیکن یہ پھولوں کا بستر نہیں ہے، جب کپتان اچھا کام کرتا ہے تو ہر کوئی آپ کی تعریف کرتا ہے اور جب آپ سے کام نہیں ہوتا تو ہر کوئی کپتان یا ہیڈ کوچ پر الزام لگاتا ہے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں