غیرقانونی تارکین وطن کے انخلا کا عمل تیز کرنے کیلئے مزید کراسنگ پوائنٹس قائم

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2023
حکام نے انخلا کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ہولڈنگ سینٹرز قائم کردیے—فائل فوٹو: اے ایف پی
حکام نے انخلا کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ہولڈنگ سینٹرز قائم کردیے—فائل فوٹو: اے ایف پی

غیرقانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے لیے حکومت کی جانب سے مقرر کردہ آخری تاریخ نزدیک آ رہی ہے، حکام نے انخلا کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ’ہولڈنگ سینٹرز‘ قائم کر دیے اور اضافی بارڈر کراسنگ پوائنٹس کھول دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غیرقانونی تارکین وطن کی افغانستان اور ایران واپسی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے حکومتِ بلوچستان مزید 3 کراسنگ پوائنٹس کھول رہی ہے۔

بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ کراسنگ پوائنٹس قلعہ سیف اللہ، قمرالدین کاریز اور ضلع چاغی میں براچہ نور وہاب میں کھولے جا رہے ہیں تاکہ افغان اور ایرانی بلوچ تارکین وطن کو 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن تک انخلا یقینی بنانے میں مدد ملے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرح خیبرپختونخوا میں غیرقانونی تارکین وطن کو خیبرپختونخوا کراسنگ پوائنٹس سے واپس بھیج دیا جائے گا، ڈیڈ لائن کے بعد حکومت صوبے بھر سے غیرقانونی تارکین وطن کو ملک سے نکالنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کے تعاون سے اپنے پلان کو پوری قوت کے ساتھ نافذ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس جانے والے تمام غیرقانونی تارکین وطن کا ڈیٹا اپ ڈیٹ اور محفوظ کیا جائے گا، سندھ اور پنجاب سے آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کو مکمل سیکیورٹی دی جائے گی اور انہیں ہولڈنگ سینٹرز میں رکھا جائے گا۔

جان اچکزئی نے کہا کہ کوئٹہ حاجی کیمپ کو ہولڈنگ سینٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور سرحدی شہروں چمن اور پشین میں اضافی سینٹرز قائم کر دیے گئے ہیں، ضرورت پڑنے پر اس طرح کے مزید سینٹرز دیگر علاقوں میں بھی قائم کیے جا سکتے ہیں، غیر قانونی تارکین کو خوراک اور ضروری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ چمن اور اسپن بلدک سے روزانہ 40 سے 50 ہزار افراد پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر پاک-افغان بارڈر عبور کرتے ہیں، حکومت اس عمل کی مزید اجازت نہیں دے گی کیونکہ یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے اور یہ بین الاقوامی سرحدی اصولوں کے مطابق بھی نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غیر رجسٹرڈ تارکین وطن اپنے آبائی ممالک کو واپس جا رہے ہیں، چمن بارڈر کے ذریعے 16 ہزار سے زائد افغان پہلے ہی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ واپس جا چکے ہیں۔

جان اچکزئی نے کہا کہ حکومت نہ صرف غیر قانونی افغان مہاجرین کو واپس بھیج رہی ہے بلکہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ایرانی بلوچ، نائجیرین، بوسنیائی، بنگلہ دیشی، بھارتی اور دیگر غیرملکیوں کو بھی ان کے آبائی ممالک واپس بھیج رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اپنے گھر اور دکانیں غیرقانونی تارکین کو کرائے پر دیتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور غیرقانونی طور پر پاکستان میں مقیم غیرملکیوں کی غیرقانونی جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی۔

پنجاب میں 33 ہزار غیر قانونی تارکین وطن

پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے گزشتہ روز بتایا کہ حکومت پنجاب نے غیرقانونی تارکین وطن کی جاری ’میپنگ‘ میں صوبے میں 33 ہزار غیرقانونی تارکین وطن کی نشاندہی کی ہے، جن میں زیادہ تر افغان شہری ہیں۔

صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ غیرقانونی تارکین وطن کو صوبے میں 36 ’ہولڈنگ پوائنٹس‘ میں ٹھہرایا گیا ہے، اگر غیرقانونی تارکین وطن 31 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر ملک نہیں چھوڑتے تو انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے مطابق غیرقانونی تارکین وطن اور انہیں پناہ دینے والوں کے خلاف جامع کریک ڈاؤن شروع کرنے کے لیے تمام تیاریاں کر لی گئی ہیں۔

عامر میر نے کہا کہ ملک بھر میں تقریباً 99 ہزار غیرقانونی تارکین وطن کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں سے کچھ کو پنجاب میں ہولڈنگز پوائنٹس میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے غیر قانونی افغان شہریوں کی ملک بدری کا جواز بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے حالیہ حملوں میں افغان شہری ملوث تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے مختلف حصوں میں 24 خودکش دھماکے ہوئے جن میں سے 14 واقعات میں خودکش حملہ آور افغان شہری تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں