وفاقی حکومت نے خاص طور پر غیر قانونی رہائش پذیر خواتین اور بچوں کی سہولت کے لیے ایک شرط کو آسان کر دیا، انہیں سرحد پر نادرا کاؤنٹرز پر ڈیٹا انٹری سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اب تک ایک لاکھ 48 ہزار 267 افغان مہاجرین رضا کارانہ طور پر افغانستان واپس جا چکے ہیں، گزشتہ روز 19 ہزار 344 غیر قانونی تارکین وطن بذریعہ طورخم سرحد روانہ ہوئے۔

حکام کی جانب سے سرحد پر صورتحال قابو ہونے کا خدشہ ظاہر کرنے کے ایک روز بعد یہ فیصلہ کیا گیا، کیونکہ بڑی تعداد میں لوگ طورخم سرحد پر موجود ہیں، جس کے نتیجے میں حکام کو ان کی واپسی کے عمل میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ایک سینئر حکام نے ڈان کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے ہدایت جاری کی ہے کہ خواتین اور 14 سال سے کم عمر بچوں کی نادرا کے ذریعے اسکیننگ نہ کی جائے، رضاکارانہ واپسی کے دوارن صرف مردوں کی اسکیننگ کی جائے۔

حکام نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے حکم دیا ہے کہ افغانستان جانے والی افغان خواتین اور بچوں کے صرف ’سربراہ کو شمار ’کریں۔

حکام کا کہنا تھا کہ تازہ ہدایات میں خواتین اور بچوں کو استثنٰی دیا گیا ہے، بارڈر منیجمنٹ حکام نے بیک لاگ ختم کرتے ہوئے صورتحال پر قابو پالیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد دوسرے روز سرحد پر غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد پہلے روز کے مقابلے میں کم رہی۔

طورخم کے علاوہ خیبرپختونخوا کے جنوبی وزیرستان کے ضلع انگور اڈہ میں سرحدی کراسنگ پر حکام نے بتایا کہ جمعرات کو 294 افغان تارکین وطن (بشمول 129 بچے) رضاکارانہ طور پر افغانستان روانہ ہوئے۔

کوئٹہ میں پولیس نے 572 تارکین وطن کو حراست میں لے کر ہولڈنگ سینٹرز میں منتقل کر دیا۔

نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے ڈان کو بتایا کہ تاہم درست دستاویزات دکھانے پر 200 افراد کو واپس بھیج دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 384 افراد کے پاس صحیح دستاویزات نہیں تھے، انہیں ملک سے بے دخل کرنے کے لیے چمن بھیجا گیا، مزید کہا کہ ایک پورٹل قائم کر دیا گیا ہے تاکہ مسائل کا سامنا کرنے کی صورت میں مہاجرین اپنی شکایات درج کروا سکیں۔

ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعد بن اسد نے بتایا کہ کم از کم ایک ہزار 176 افغان شہری رضاکارانہ طور پر ایک روز قبل چمن سرحد پہنچ گئے تھے۔

باعزت طریقے سے واپس جانے کی اجازت دی جائے، افغان وزیر برائے مہاجرین

افغان طالبان حکومت کے وزیر برائے مہاجرین خلیل حقانی نے طورخم پر اے ایف پی کو بتایا کہ ہم ان (پاکستانی حکام) کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، اور مزید وقت کا مطالبہ کر رہے ہیں، لوگوں کو باعزت طریقے سے واپس جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

انہوں نے عارضی پروسیسنگ سینٹر میں بتایا کہ انہیں افغان شریوں کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہیے، انہیں مزید دشمن نہیں بنانا چاہئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں