کوئٹہ میں کانگو وائرس کا شکار ہونے والے ڈاکٹر علاج کی خاطر کراچی منتقلی کے دوران انتقال کر گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ اس موت نے حکومت بلوچستان کو متعلقہ اداروں کو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے الرٹ جاری کرنے پر مجبور کردیا۔

محکمہ صحت بلوچستان کے حکام کے مطابق متوفی ان 11 صحت کے عملے میں سے ایک تھے جو سنڈیمن صوبائی ہسپتال میں کریمین کانگو ہیمرجک بخار (سی سی ایچ ایف) وائرس کے پھیلاؤ کے بعد اس سے متاثر ہوئے تھے۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شاہ رخ لانگو کو بذریعہ سڑک کراچی منتقل کیا جارہا تھا، اس دوران وہ انتقال کر گئے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسو سی ایشن کوئٹہ کے نمائندے ڈاکٹر حفیظ کاکڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر حکومت بلوچستان بروقت کارروائی کرتے ہوئے انہیں ایئر ایمبولینس کے ذریعے کراچی منتقل کرتی تو ڈاکٹر شاہ رخ کی جان بچائی جا سکتی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صحت کا عملہ اپنی مدد آپ کے تحت بیمار مریضوں کو کراچی منتقل کر رہا ہے۔

وائرس کی اصل وجہ سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ کاکڑ کا کہنا تھا کہ حال ہی میں 2 سی سی ایچ ایف مریض ہسپتال میں زیر علاج تھے اور صحت کے عملے کو انہی سے انفیکشن لگا۔

محکمہ صحت بلوچستان کے بیماری کی نگرانی اور رسپانس یونٹ کے ساتھ منسلک ڈاکٹر آباد خان نے تصدیق کی ہے کہ عملے کے 11 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دوران سفر ایک مریض انتقال کرگیا جبکہ 4 افراد سنڈیمن صوبائی ہسپتال میں زیر علاج ہیں، 6 مریض کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں، جن میں سے 2 کی حالت انتہائی نازک ہے۔

نگران وزیر اعلی بلوچستان میر علی مردان ڈومکی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 3 ڈاکٹر، ایک کنسلٹنٹ، ایک نرس اور صحت کے عملے کے 2 افراد کو ہفتے کے روز کراچی منتقل کیا گیا۔

ڈاکٹر آباد خان کے مطابق وائرس کے پھیلاؤ کے بعد ہسپتال میں اہم اسکریننگ کی گئی جس میں 11 کیسز کے بارے میں پتا چلا۔

وبا کے پھیلنے سے متعلق بتاتے ہوئے ڈاکٹر آباد خان کا کہنا تھا کہ ہرنائی سے گزشتہ مہینے سی سی ایچ ایف کا ایک مریض ہسپتال میں داخل ہوا تھا، بظاہر ہسپتال نے اس کے علاج کے دوران انفیکشن کنٹرول کے پروٹوکول پر عمل نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مریض 22 اکتوبر کو ہسپتال میں داخل ہوئے، سی سی ایچ ایف کی تصدیق کے بعد انہیں فاطمہ جناح چیسٹ اور جنرل ہسپتال کے آئسولیشن یونٹ میں علاج کے لیے بھیج دیا گیا تھا، وہ انفیکشن سے بچ گئے، بعد ازاں انہیں ڈسچارج کردیا گیا۔

ڈاکٹر آباد خان نے مزید بتایا کہ 28 اکتوبر کو ایک ڈاکٹر کی طبیعت جسم میں درد اور تیز بخار کی وجہ سے ناساز ہوگئی، جس کا علاج عام نزلے کی طرح کیا گیا، آنے والے دنوں میں ان کی حالت بگڑ گئی اور انہیں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا اور بعد میں سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

اسی دوران 17 سے 18 ڈاکٹروں نے میں بھی پلیٹلیٹس کی کمی کی ایسی ہی علامات پائی گئیں، جس کے بعد 3 نومبر کو 8 میں سی سی ایچ ایف کی تشخیص ہوئی۔

بعد ازاں نگران وزیر اعلی بلوچستان نے محکمہ صحت اور لائیو اسٹاک کو انفیکشن کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے اقدامات لینے کی ہنگامی احکامات جاری کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو اس وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں فوری طور پر آگاہ کرنا چاہیے بالخصوص ان کو جو مویشیوں کی خریدو فروخت کرتے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیری فارمز میں ڈس انفیکشن اسپرے ہونا چاہیے، کانگو وائرس کی وجہ سے ہونے والا بخار مہلک ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں