اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کے مطابق 2022 کے سیلاب کا ابتدائی تخمینہ تقریباً 30 ارب ڈالر کے نقصان کی نشاندہی کرتا ہے، لیکن جی ڈی پی کے لحاظ سے پاکستان میں 2022 کے مون سون سیلاب کے مکمل اثرات کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا، جب کہ تعمیر نو اور بحالی کی سرگرمیوں کی لاگت میں ’اربوں ڈالر کا اضافہ‘ ہو سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باب ’کیسکیڈنگ امپیکٹس اینڈ فلڈز : بلڈنگ ایڈپٹو کیپسٹی اِن پاکستان‘ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ابتدائی تجزیہ تقریباً 30 ارب ڈالر کے کُل نقصانات کا اشارہ کرتا ہے، جس نے 91 لاکھ افراد کو غربت میں دھکیل دیا اور مزید 19 لاکھ کثیر جہتی غربت کا شکار ہو رہے ہیں، اور غربت، تعمیر نو اور بحالی کی سرگرمیوں سے اخراجات میں اربوں ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

پاکستان پر یہ کیس اسٹڈی اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی رپورٹ ’ایڈاپٹیشن گیپ رپورٹ 2023‘ کا حصہ ہے، جس نے نقصانات کے تخمینے میں رکاوٹ ڈالنے والے عوامل کو بھی اجاگر کیا۔

ان عوامل میں بذریعہ ڈیٹا کلیکشن نقصان اور تباہ کاری کی ناقص مواصلات، جغرافیائی علاقوں میں سیلاب کی مانیٹرنگ کا فقدان، غیر سرکاری اداروں (این جی او) سے محدود تعاون اور سیٹیلائٹ ڈیٹا کی تصدیق اور مقدار کے تعین میں مشکلات شامل ہے۔

تعمیر نو کے لیے محدود وقت

اسٹڈی کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، پچھلی تین دہائیوں کے دوران موسم سے متعلقہ آفات نے بہت زیادہ جانی نقصان اور سماجی اقتصادی نقصان پہنچایا ہے، جس نے ترقیاتی فوائد کو الٹ کر رکھ دیا۔

1992 سے 2021 کے درمیان موسم سے متعلقہ آفات نے پاکستان کو 29.3 ارب ڈالر کا اقتصادی نقصان پہنچایا۔

صرف 2010 میں آنے والے سیلاب نے 2 کروڑ لوگوں کو متاثر کیا اور اس کے نتیجے میں 1700 سے زائد افراد چل بسے تھے، اس نے ملک کے 20 فیصد زمینی علاقے میں انفرااسٹرکچر، ہاؤسنگ، زراعت اور مویشیوں کو نقصان پہنچایا۔

اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ان آفات کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، مزید کہا کہ ہر آفت کے بعد بحالی اور تعمیر نو کی گنجائش کم سے کم تر ہوتی جارہی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق یہ نقصانات صرف قدرتی ہی نہیں بلکہ سماجی کمزوری کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں، قدرتی آفات بالخصوص سیلاب اور خشک سالی کے اثرات براہ راست زراعت اور فوڈ سیکیورٹی پر پڑتے ہیں، غربت کی بلند شرح کی وجہ سے ہونے والی سماجی کمزوری سے بھی پاکستان میں تباہی کا خطرہ ہے۔

وقت کے ساتھ آب و ہوا کے اثرات نے روایتی ماحولیاتی پیٹرن کو بھی تبدیل کردیا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مون سون کا دورانیہ جون سے ستمبر تک رہتا ہے، اس موسم میں پاکستان کی تقریباً 60 فیصد سالانہ بارشیں ہوتی ہیں۔

مطالعے کے مطابق مون سون عام طور پر شمال کی طرف ٹریک کرتا ہے، لیکن 2022 میں تمام 8 ریکارڈ شدہ مون سون کا رخ بلوچستان اور سندھ کے جنوبی علاقوں کی طرف ہوا، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سطح کے درجہ حرارت کی بلندی کی وجہ سے ہوا ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں