پاکستان سے امریکا اور چین کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھنے کا مطالبہ

09 نومبر 2023
مختلف عوامل نے پاکستان کو چین کے زیادہ قریب کردیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
مختلف عوامل نے پاکستان کو چین کے زیادہ قریب کردیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی تھنک ٹینک ’ولسن سینٹر‘ سے وابستہ پاکستانی فیلو باقر سجاد کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے بیچ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے امریکا اور چین دونوں کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھنا پاکستان کے لیے بہت ضروری ہو گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے تھنک ٹینک کے زیر اہتمام ایک سیمینار میں کہا کہ یہ حکمت عملی پاکستان کو اپنے مفادات کے تحفظ اور بین الاقوامی سیاست کی پیچیدگیوں سے نمٹنے میں مدد دے گی۔

باقر سجاد ولسن سینٹر کے لیے اسی موضوع کے حوالے سے ایک کتاب پر بھی کام کر رہے ہیں، انہوں نے ’کیلیبریٹڈ ہیجنگ‘ کے تصور کی وضاحت کی۔

انہوں نے ’ہیجنگ پیلس‘ حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا، جس میں کسی ایک طاقت کے ساتھ مکمل طور پر صف بندی کیے بغیر بڑی عالمی طاقتوں سے نمٹنے کے لیے ایک متعین طریقہ کار اپنایا جاتا ہے۔

انہوں نے دلیل دی کہ پاکستان کو اسٹریٹجک طور پر ایسے شراکت داروں کا انتخاب کرنا چاہیے جو ابھرتے ہوئے عالمی منظر نامے میں اس کے اہداف کے مطابق ہوں۔

تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان کے دونوں طاقتوں کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں، چین نے پاکستان کو کافی اقتصادی و عسکری مدد فراہم کی جبکہ امریکا ایک دیرینہ اتحادی رہا ہے۔

تاہم مختلف عوامل نے پاکستان کو چین کے زیادہ قریب کردیا ہے، مثلاً امریکا اور بھارت کے بڑھتے ہوئے تعلقات اور امریکا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی نمایاں عوامل ہیں۔

لیکن حالیہ پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اب چین اور امریکا دونوں کے ساتھ مثبت تعلقات برقرار رکھنے کی جانب مائل ہے۔

یہ سفارتی حکمت عملی جغرافیائی سیاسی تغیرات کے پیش نظر اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے ان بڑی عالمی قوتوں کے ساتھ تعلقات متوازن رکھنے کے لیے پاکستان کے مقصد کا عکاس ہے۔

باقر سجاد نے اس حکمت عملی کی حمایت کی، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی کے تقاضوں کے لیے پاکستان کو اس اسٹریٹجک توازن کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اور کسی ایک جانب جھکاؤ سے گریز کیا جائے۔

یہ حکمت عملی عالمی طاقت کے بدلتے محور کے پیش نظر پاکستان کے قومی مفادات کے لیے واضح لائحہ عمل، اقتصادی استحکام اور متحرک سفارت کاری کو یقینی بناتی ہے۔

انہوں نے دلیل دی کہ پاکستان کی بنیادی توجہ صف بندی کے بجائے اسٹریٹجک مصروفیات پر ہونی چاہیے، بالخصوص اقتصادی چیلنجز، علاقائی استحکام اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے امریکا کے ساتھ مشترکہ کوششیں ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی چین کے ساتھ پاکستان کا اتحاد اقتصادی ترقی کے حصول اور بھارت کے حوالے سے خطرات کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

مقالے میں زور دیا گیا کہ اقتصادی استحکام ایک مشرکہ طور پر تشویش کا باعث ہے اور دونوں حریف طاقتوں کے لیے ہم آہنگی کا ایک اہم نقطہ ہے، اس مقصد کو ترجیح دینا وسیع تر مشغولیت کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ پاکستان کی معاشی صورتحال امریکا اور چین دونوں کے جغرافیائی سیاسی مفادات سے ہم آہنگ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں