جمہوری حکومت معاشی استحکام لاتی ہے، امریکی عہدیدار

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2023
— فوٹو: ویب سائٹ / امریکی محکمہ خارجہ
— فوٹو: ویب سائٹ / امریکی محکمہ خارجہ

امریکی محکمہ خارجہ میں پاکستانی امور کی نگرانی کرنے والی ایک اعلیٰ امریکی اہلکار الزبتھ ہورسٹ نے جمہوریت اور معاشی استحکام کے درمیان باہمی ربط کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے عوام کی منشا کے مطابق بننے والی حکومت معاشی اصلاحات کے نفاذ کے لیے بہت موزوں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے واشنگٹن میں منعقدہ اٹلانٹک کونسل میں سیکنڈ اینول پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی مطابقت استحکام کی بنیاد کے طور پر عالمی سرمایہ کاری کو راغب کرتی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ میں ساؤتھ ایشین بیورو کی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری الزبتھ ہورسٹ نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو غیر معمولی معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، ساتھ ہی انہوں نے معیشت کو بہتر بنانے کے لیے اہم اصلاحات کرنے پر حکومت کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ امریکا، حکومت کی جانب سے کی گئی تمام اسٹرکچرل اصلاحات کی حمایت کرتا ہے کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ یہ پاکستان کو پائیدار، طویل مدتی معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کریں گی جو اس کی نوجوان اور پرجوش آبادی کی ترقی کا باعث بنیں گی۔

واشنگٹن میں موجود ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمین نے فروری میں ہونے والے آئندہ انتخابات میں کسی بھی تاخیر سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تاخیر پہلے ہی زبوں حالی کا شکار معیشت کو مزید کمزور کر سکتی ہے۔

ان کی جانب سے یہ بیان واشنگٹن کے کیپٹل ہل میں نیشنل ریپبلکن کلب میں پاکستان کی معاشی مشکلات کے حوالے سے منعقدہ ایک اور سیمینار کے دوران دیا گیا۔

ورلڈ بینک گروپ کے سابق صدر ڈیوڈ مالپاس نے قومی معیشت کو وسعت دینے کے لیے پاکستانی خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے معیشت میں ان کے اہم کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ شادی اور بچے بعد میں، پہلے تعلیم اور کام ہے۔

خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ انہوں نے ریپبلکن کلب کے سیمینار میں اپنے خطاب کے دوران پاکستان کے بڑھتے قرضوں کو اس کی معیشت پر اہم بوجھ قرار دیا اور ملک کے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور غیر ملکی زرمبادلہ سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

آئی ایم ایف کے ایک سابق عہدیدار عاصم حسین نے زور دیا کہ خواتین کو تعلیم دینے اور قومی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ماہر افرادی قوت تیار کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بغیر مجھے کوئی امید نظر نہیں آتی۔

واشنگٹن میں ایک نجی فرم کے تجزیہ کار آغا عدیل نے استدلال کیا کہ پاکستان میں رائج تعلیمی نظام سے صرف اشرافیہ کو فائدہ پہنچ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ جب تک رائج نظام تعلیم کو تبدیل نہیں کیا جاتا پاکستان اپنے عوام کو تعلیم نہیں دے سکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں