190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل: نیب کو جیل کے اندر عمران خان سے تفتیش کی اجازت

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2023
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے یہ دعویٰ کیا کہ احتساب عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 21 نومبر تک کے لیے نیب کے حوالے کیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے یہ دعویٰ کیا کہ احتساب عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 21 نومبر تک کے لیے نیب کے حوالے کیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

احتساب عدالت اسلام آباد نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو سائفر کیس میں اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل کیس میں تفتیش کی اجازت دے دی۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ جب کہ نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 21 نومبر تک ملتوی کردی ہے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل کیس کی سماعت 21 نومبر تک ملتوی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے یہ حکم دیا ہے کہ نیب، جیل کے اندر چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کر سکتی ہے تاہم چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب کے حوالے نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے یہ دعویٰ کیا کہ احتساب عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 21 نومبر تک کے لیے نیب کے حوالے کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا نیب نے طے کرنا ہے کہ اب سابق وزیر اعظم سے تفتیش کیسے کرنی ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں ضمانت کی درخواست کو غیر مؤثر ہونے کی وجہ سے مسترد کر دیا تھا جب کہ نیب اس کیس میں سابق وزیر اعظم کو پہلے ہی گرفتار کر چکا ہے۔

گزشتہ ہفتے سائفر کیس میں اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو قومی احتساب بیورو نے القادر ٹرسٹ کیس اور توشہ خانہ ریفرنس میں بھی گرفتار کر لیا تھا۔

القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

سابق وزیراعظم پر این سی اے کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق اور دستاویزات کو چھپا کر وفاقی کابینہ کو گمراہ کرنے کا بھی الزام ہے۔

برطانیہ سے موصول ہونے والی اس رقم کو قومی خزانے میں جمع ہونا تھا لیکن کراچی میں غیر قانونی طور پر اراضی پر قبضہ کرنے پر بحریہ ٹاؤن پر عائد 450 ارب روپے کے جرمانے کی مد میں یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرادی گئی تھی۔

رواں برس 9 مئی کو نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کرلیا تھا، جس پر ان کے حامیوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج کیا گیا، اس دوران توڑ پھوڑ کی گئی اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں