کراچی میں ادویات پانچ گنا زیادہ قیمتوں پر فروخت کیے جانے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2023
ڈریپ نے ادویات کے ناجائز منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے — فوٹو: رائٹرز/فائل
ڈریپ نے ادویات کے ناجائز منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے — فوٹو: رائٹرز/فائل

کراچی میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے کریک ڈاؤن کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ فارمیسی اور میڈیکل اسٹورز اتھارٹی کی جانب سے منظور شدہ زیادہ سے زیادہ ریٹیل قیمت (ایم آر پی) سے پانچ گنا اضافی قیمت پر ادویات فروخت کی جارہی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی ہدایات کے بعد اتھارٹی نے ملک بھر میں ادویات کے ناجائز منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے جس کے دوران ہول سیلرز، ڈسٹری بیوٹرز، فارمیسیز اور میڈیکل اسٹورز کے گوداموں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

ڈریپ قوانین کے مطابق دوا ساز کمپنیاں ایم آر پی سے کم قیمت پر ادویات فروخت کر سکتی ہیں لیکن وہ ایم آر پی سے اضافی قیمت پر فروخت نہیں کر سکتیں، قیمتوں میں اضافے کے لیے فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو ڈریپ کے پاس کیس دائر کرنا پڑتا ہے کہ ادویات کی پیداواری لاگت بڑھ گئی ہے اور موجودہ ایم آر پی کے اندر ادویات فروخت کرنا ان کے لیے قابل عمل نہیں ہے۔

ڈریپ کی جانب سے باضابطہ طور پر جاری کیے گئے ڈیٹا کے مطابق ٹیموں نے کراچی میں ڈی ایچ اے، گلشن اقبال، گلستان جوہر اور دیگر علاقوں کے مختلف میڈیکل اسٹورز پر چھاپے مارے۔

دی ہیپارن انجکشن جو کہ خون کے جمنے کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کی زیادہ سے زیادہ ریٹیل قیمت 800 روپے ہے لیکن اسے 3500 روپے میں فروخت کیا جا رہا تھا۔

وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسی طرح درد کو ختم کرنے والا ٹرامل انجکشن، اینٹی بائیوٹک آگمنٹن ڈی ایس سسپنشن اور کھانسی کا شربت ہائیڈریلین ایم آر پی سے زیادہ قیمتوں پر فروخت کیا جا رہا تھا۔

اس کے علاوہ بھی انہوں نے دیگر ادویات کی نشاندہی کی جنہیں ان کی مقرر کردہ قیمت سے زیادہ پر فروخت کیا جا رہا تھا، انہوں نے بتایا کہ کریک ڈاؤن کے دوران ادویات ضبط اور میڈیکل اسٹورز کو سیل کر دیا گیا۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ لاہور میں اسی طرح کے کریک ڈاؤن کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ میڈیکل اسٹورز تپ دق، مرگی، کینسر اور دیگر جان بچانے والی ادویات بھی اضافی نرخوں پر فروخت کر رہے تھے۔

عہدیدار نے بتایا کہ بلوچستان میں کریک ڈاؤن کے دوران ممنوعہ سرنجز کی ایک کھیپ بھی ضبط کی گئی۔

وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے منظور شدہ نرخوں سے زائد پر ادویات فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹورز کے مالکان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعد میں نے ڈریپ کو بلیک مارکیٹ میں ادویات کی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی، ڈریپ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ادویات کے معیار کو برقرار رکھا جائے گا اور انہیں حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ریٹیل قیمتوں کے اندر ہی فروخت کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں