پیپلز پارٹی ملک بھر میں ریلیاں نکال کر ایک جارحانہ انتخابی مہم کا آغاز کر چکی ہے، تاہم اس کی سابقہ اتحادی جماعت مسلم لیگ (ن) نے اپنی انتخابی مہم کے آغاز کو پارٹی سربراہ نواز شریف کے ان تمام کیسز میں کلیئر ہونے سے جوڑ دیا جن کا وہ سامنا کر رہے ہیں۔

دوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں کی حریف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کے انعقاد کے پیش نظر جلسے کرنے کے لیے بے چین ہے، لیکن پارٹی کا دعویٰ ہے کہ حکام اس کی اجازت نہیں دے رہے اور اُن پارٹی کارکنان کی پکڑ دھکڑ میں مصروف ہیں جو ایسی کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے کی ہمت کرتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے بتایا کہ نواز شریف کی اپیلوں سے متعلق قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ اپیلوں کا فیصلہ ایک ہفتے میں ہو جائے گا اور پھر نواز شریف ملک بھر میں پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔

قانونی چیلنجز کے پیشِ نظر حکمت عملی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل (21 نومبر) کو ایون فیلڈ اور العزیزیہ ملز کرپشن ریفرنسز میں نواز شریف کی اپیلوں کی باقاعدہ سماعت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کو ایون فیلڈ کیس میں 10 اور اور العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

ایون فیلڈ کیس میں نواز شریف نے ضمانت حاصل کر لی تھی اور 4 ہفتوں کے لیے طبی بنیادوں پر لندن روانہ ہونے سے قبل وہ العزیزیہ ریفرنس میں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں سزا کاٹ رہے تھے۔

احسن اقبال سے سوال کیا گیا کہ اگر نواز شریف ان کیسز میں ریلیف حاصل کرنے میں ناکام رہے یا اس میں تاخیر ہوئی تو انتخابی مہم شروع کرنے کے حوالے سے پارٹی کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ احسن اقبال نے جواب دیا کہ ہمیں امید ہے کہ نواز شریف کو ان کیسز میں بہت جلد کلیئرنس مل جائے گی اور وہ مہم کو آگے بڑھائیں گے۔

اُن سے سوال کیا گیا کہ کیا مسلم لیگ (ن) مقبولیت میں کمی کے خدشات کی وجہ سے مہم شروع کرنے سے ہچکچا رہی ہے؟ جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ پارٹی مسلسل تیاری کر رہی ہے، آنے والے انتخابات کے لیے سیکڑوں درخواستیں موصول ہو رہی ہیں، نواز شریف کی اپیلوں پر فیصلہ آنے کے بعد ملک بھر میں بڑی ریلیاں نکالی جائیں گی۔

حلقہ بندیوں کے حتمی نتائج کا انتظار

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل نے اس تاثر سے بھی اتفاق نہیں کیا کہ مسلم لیگ (ن) انتخابی مہم ’تاخیر‘ سے شروع ہونے پر اس لیے مطمئن نظر آرہی ہے کیونکہ اسے انتخابات کے بعد اقتدار حاصل ہونے کے حوالے سے بااختیار حلقوں نے پہلے ہی یقین دہانی کرادی ہے۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما نے بتایا کہ پارٹی کی انتخابی مہم میں تاخیر کی ایک وجہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کے حتمی نتائج جاری ہونے کا انتظار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پارٹی قیادت پنجاب میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے لیے ٹکٹوں پر پارٹی کے اندر لڑائی کے حوالے سے بھی محتاط ہے، پارٹی پنجاب کے کسی بھی حلقے میں اس وقت تک جلسے کرنے کا چانس نہیں لے سکتی جب تک ٹکٹوں کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب حلقہ بندیوں اور ٹکٹوں کے معاملات طے پاجائیں گے تو مسلم لیگ (ن) انتخابی مہم کا آغاز کرے گی۔

مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے گزشتہ روز ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ان کے والد نواز شریف مری روڈ پر گاڑی چلاتے ہوئے اور ان سے گفتگو کے دوران پرانے وقتوں کو یاد کرتے دکھائی دیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں