القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کی عمران خان سے کئی گھنٹوں تک پوچھ گچھ

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2023
نیب کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ عمران خان سے پوچھ گچھ 2 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی—فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر
نیب کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ عمران خان سے پوچھ گچھ 2 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی—فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر

قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے القادر ٹرسٹ کیس میں الزامات کے حوالے سے پوچھ گچھ کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ عمران خان سے پوچھ گچھ 2 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی، نیب افسران اس کیس میں عمران خان کے کردار کی تحقیقات کے لیے 15 نومبر سے اڈیالہ جیل کا دورہ کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

ملزم کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ نیب نے بدعنوانی کے جرائم کے ارتکاب کا نوٹس لیا جیسا کہ نیب قوانین کے تحت بیان کیا گیا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ این سی اتے نے 14 دسمبر 2018 کو 2 پاکستانی شہریوں (احمد علی ریاض اور ان کی اہلیہ مبشرہ) کے بینک اکاؤنٹس میں موجود تقریباً 2 کروڑ پاؤنڈز منجمد کر دیے تھے، 12 اگست 2019 کو این سی اے نے ملک ریاض کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں پڑے 11 کروڑ 97 لاکھ پاؤنڈز اور ایک ہائیڈ پارک پلیس پراپرٹی کو بھی منجمد کر دیا تھا۔

نیب کا ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ ریاست کو اس رقم کی ادائیگی کے بجائے اسے ’بے ایمانی‘ اور ’بد نیتی‘ سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا اور اسے اُس اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ کیا گیا جو سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے واجبات جمع کرانے کے لیے رکھا تھا۔

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو نیب کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ غیرقانونی اور بے ایمانی پر مبنی اس احسان کے بدلے بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو عطیات کی آڑ میں 458 کنال، ساڑھے 28 کروڑ روپے، عمارت اور دیگر اقسام کے مادی اور مالی فوائد دیے جس میں آپ ٹرسٹیز میں سے ایک ہیں اور بحریہ ٹاؤن کے ساتھ عطیات کے اقرار نامے پر آپ نے دستخط کیے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 23 نومبر کو حکم دیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن تصفیے کے طور پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے نام پر قائم بینک اکاؤنٹس میں بھیجے گئے 35 ارب روپے وفاقی حکومت کو منتقل کیے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں