پی ٹی آئی کا ’بلے‘ کا انتخابی نشان فوری الاٹ کرنے کا مطالبہ

10 دسمبر 2023
ترجمان پی ٹی آئی نے انتخابی نشان الاٹ کرنے میں ’تاخیری حربوں‘ پر تحفظات کا اظہار کیا—فائل فوٹو: آئی این پی
ترجمان پی ٹی آئی نے انتخابی نشان الاٹ کرنے میں ’تاخیری حربوں‘ پر تحفظات کا اظہار کیا—فائل فوٹو: آئی این پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ’بلے‘ کا انتخابی نشان الاٹ کرنے میں ’تاخیری حربوں‘ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی نے مزید پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے الیکشن کمیشن سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کے بعد تمام مطلوبہ دستاویزات الیکشن کمیشن کو جمع کرائی جا چکی ہیں۔

ایک بیان میں ترجمان پی ٹی آئی نے اس معاملے کی فوری نوعیت پر زور دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ وہ ’جمہوریت کی المناک موت‘ روکنے کے لیے بیرسٹر علی ظفر کی درخواست پر کارروائی تیز کرے۔

ترجمان پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی انتخابات سے قبل بدترین ریاستی جبر اور سیاسی انجینئرنگ کا نشانہ بن رہی ہے، آنے والے عام انتخابات میں تاریخی دھاندلی کرنے کے لیے ریاست کے عزائم تمام ثبوتوں اور شواہد سے واضح ہوچکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی سب سے مقبول سیاسی جماعت، جسے تین چوتھائی سے زیادہ ووٹرز کی حمایت حاصل ہے، اسے ایک سازش اور ’ٹیکنکل ناک آؤٹ‘ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

پارٹی عہدیدار نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان (جو اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں) اور ان کی پارٹی کو سیاسی میدان سے باہر کرنے کے لیے تمام غیر آئینی، غیرقانونی اور غیرجمہوری حربے بار بار استعمال کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے پاکستان میں موجودہ حکومتوں کو بھی غیر آئینی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے تنقید کی کہ ان کا بنیادی مقصد عمران خان کے عوامی مینڈیٹ کو کمزور کرنا ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی نے 9 مئی کے واقعات پر روشنی ڈالتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عمران خان اور پارٹی کے دیگر کارکنوں کو حراست میں لے کر پی ٹی آئی کو ختم کرنے اور اس کے حامیوں کا زور توڑنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔

پارٹی عہدیدار نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے اور 20 روز کے اندر دوبارہ انتخابات کرانے کے مطالبے کی بھی مذمت کی۔

انہوں نے اصرار کیا کہ ملکی تاریخ میں یہ منفرد مثال ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی خاطر رضاکارانہ طور پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان نے پارٹی کی چیئرمین شپ اپنے خاندان کے کسی فرد کو سونپنے کے بجائے انٹرا پارٹی انتخابات میں ایک قابل اور وفادار پارٹی ورکر کو چیئرمین کے عہدے کے لیے امیدوار نامزد کیا۔

انہوں نے 2 دسمبر کو انٹرا پارٹی انتخابات مکمل کرنے اور تمام ضروری دستاویزات الیکشن کمیشن کو جمع کرانے کے بعد بھی پی ٹی آئی کو انتخابی نشان الاٹ نہ کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا، ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ عام انتخابات قریب ہیں، اس لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ تاخیر پری پول دھاندلی کی ایک بھیانک شکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بلے‘ کا نشان الاٹ نہ کرنا ملک کے آئین، جمہوریت، شفاف انتخابات اور کروڑوں پاکستانیوں کے سیاسی تشخص کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

دریں اثنا چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے الیکشن کمیشن سے بلاتاخیر پارٹی کا پول سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی آئینی جمہوریت میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطلب تمام سیاسی جماعتوں کی اس عمل میں شرکت ہے اور سیاسی جماعت کا انتخابی نشان اس عمل کی نشاندہی کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں