پیمرا کو تمام سیاسی جماعتوں کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ یقینی بنانے کی ہدایت

21 دسمبر 2023
جج نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں آزادی اظہار پر پابندی ایک فضول مشق ہے—فائل فوٹو: ہائی کورٹ ویب سائٹ
جج نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں آزادی اظہار پر پابندی ایک فضول مشق ہے—فائل فوٹو: ہائی کورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ان کے (اشتہاری) مواد اور تقاریر کی نشریات کے حوالے سے لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس شمس محمود مرزا نے سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر کی میڈیا کوریج پر پابندی کے خلاف حکم امتناع کی مبینہ خلاف ورزی پر درخواست پر سماعت کی، یہ درخواست توشہ خانہ کیس میں ان کی گرفتاری سے قبل دائر کی گئی تھی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ مطلق العنان آمرانہ حکومتوں میں آزادی اظہار پر پابندی دیکھنے میں آئی، آزاد جمہوریتوں میں ایسی پابندیوں کی نفی ہونی چاہیے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں ہر کسی کے پاس جدید آلات موجود ہیں، آزادی اظہار پر اس طرح کی پابندی ایک فضول مشق ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات نزدیک ہیں، اس لیے سیاسی جماعتوں کو اپنے ایجنڈے کو عوام تک پہنچانے اور اسے فروغ دینے کی آزادی دی جانی چاہیے۔

قبل ازیں اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شیراز ذکا نے وفاقی حکومت کی جانب سے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے استدلال کیا کہ ریاست کو امن عامہ اور آزادی اظہار کے درمیان توازن قائم کرنا ہوگا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکی عدالت نے نفرت انگیز تقاریر کرنے اور لوگوں کو کیپیٹل پر حملہ کرنے پر اکسانے کے الزام میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آئندہ صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مذہبی جماعت کی جانب سے کی گئی نفرت انگیز و اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر پیمرا کی سرزنش کی تھی، انہوں نے کہا کہ حکومت اور پیمرا فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی ہی صورتحال اُس وقت سامنے آئی جب سابق وزیراعظم کی نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے اُن کے حامیوں نے 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، انہوں نے کہا کہ عمران خان کی تقریروں پر پابندی برقرار رہنی چاہیے۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے ریمارکس دیے کہ انتخابات نزدیک ہیں اور ہر سیاسی جماعت کو اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیے۔

فاضل جج نے پیمرا کو ہدایت دی کہ ہر سیاسی جماعت کی آزادی کو یقینی بنایا جائے اور سوشل میڈیا ویب سائٹس پر کسی بھی سیاسی جماعت کے (اشتہاری) مواد، تقریر کو بلاک نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے پیمرا کے وکیل ایڈووکیٹ ہارون دگل کو بھی ہدایت دی کہ وہ چیئرمین پیمرا کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے لیے اظہار رائے کی آزادی یقینی بنانے کے لیے ایک حلف نامہ جمع کرائیں، بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کی جانب سے ایڈووکیٹ احمد پنسوتا نے کہا کہ حکومت نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی اور درخواست گزار کی میڈیا کوریج پر پابندی لگا دی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے درخواست گزار کی آواز کو خاموش کرنے کے علاوہ اسے جیل میں بھی ڈال دیا، قانون کے مطابق تمام سیاسی رہنماؤں کو مساوی میڈیا کوریج ملنی چاہیے۔

انہوں نے عدالت سے حکم امتناع کی خلاف ورزی کرنے پر پیمرا حکام کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ پیمرا نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ پر عمران خان کی تنقید کے بعد یہ پابندی عائد کر دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں