سلامتی کونسل میں تنازع غزہ کے حل کیلئے تجدید شدہ قرارداد پر آج ووٹنگ متوقع

22 دسمبر 2023
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 اراکین نے ایک ہفتے مذاکرات کے بعد قرارداد تیار کی–فائل/فوٹو: ڈان
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 اراکین نے ایک ہفتے مذاکرات کے بعد قرارداد تیار کی–فائل/فوٹو: ڈان

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کے مسئلہ کے حوالے سے تجدیدشدہ قرارداد پر آج ووٹنگ متوقع ہے، جس کا مقصد ہنگامی بنیاد پر محفوظ طریقے سے غزہ میں امداد پہنچانا ہے۔

امریکا کی نمائندہ برائے اقوام متحدہ سفیر لینڈا تھامس گرینفیلڈ نے گزشتہ روز انتہائی اہم اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا تھا کہ ہم نے گزشہ ایک ہفتے کے دوران متحدہ عرب امارات، مصر اور دیگر کے ساتھ ایک قرارداد کی تیاری کے لیے عرق ریزی سے کام کیا ہے، جس کی ہم حمایت کرسکتے ہیں اور اب ہمارے پاس قرارداد ہے اور ہم اس پر ووٹ کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرارداد کا جھکاؤ مصر کی جانب سے انسانی بنیاد پر امداد کی حکمت عملی کی ترجیح پر ہے۔

اقوام متحدہ میں دنیا کے تمام نمائندون نے جمعرات کو متفقہ طور پر اس قرارداد پر ووٹنگ جمعے تک مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس سے قبل سلامتی کونسل کے 15 اراکین کے درمیان بند کمرے میں ایک ہفتے کے طویل پیچیدہ مذاکرات کے بعد جمعرات کو بھی حتمی مذاکرات ہوئے تھے، جہاں متحدہ عرب امارات کے تیار کردہ قرارداد کے ڈرافٹ پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے ابتدائی طور پر تیار کی گئی قرارداد کے متن میں غزہ پٹی میں شہریوں کے لیے ہنگامی بنیاد پر امداد کی فراہمی یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے، اجلاس کی خاص بات ڈرافٹ پر امریکا کی حمایت ہے اور متن بھی تبدیل نہیں کیا گیا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کو بتایا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن اپنی قومی سلامتی کی ٹیم، امریکا اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کے ساتھ مذکورہ قرارداد کے حوالے سے بات کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا نے 8 دسمبر کو سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی پر پیش کی گئی قرارداد ویٹو کردی تھی تاہم اب حمایت کی عندیہ دیا ہے حالانکہ گزشتہ اجلاس میں سلامتی کونسل کے اراکین نے غیرمشروط فوری جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

امریکا نے اس اجلاس میں بڑا اعتراض یہ کیا تھا کہ اس طرح کی قرارداد میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کی مذمت ہونی چاہیے کیونکہ اس سے فلسطین-اسرائیل تنازع بدترین شکل اختیار کرگیا ہے۔

غزہ پر اسرائیل کی بمباری پر تنقید کرنے والے چند ممالک نے امریکا کے مؤقف کے جواب میں دلیل دی تھی کہ حماس کی مذمت کرنے والی کسی بھی قرارداد میں اسرائیلی قبضے اور اسرائیل کی فوجی کارروائی کے نتیجے میں ہونے والے انسانی جانوں کے ضیاع کی بھی مذمت ہونی چاہیے۔

ادھر سفارت کاروں کا وفد غزہ میں حماس اور اسرائیل دونوں کے دباؤ کے بغیر امداد کی فراہمی کی آزادانہ طور پر نگرانی کے اقوام متحدہ کے میکنزم کی تیاری کے حوالے سے قرارداد کے ڈرافٹ پر کام کر رہا ہے۔

تجدید شدہ قرارداد کے بنیادی نکات میں شامل نافذالعمل پیراگراف میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ محفوظ اور بلارکاوٹ فوری طور پر رسائی کے لیے ہنگامی اقدام اور مستقل طور پر کشیدگی روکنے کے لیے سازگار حالت بنائے جائیں۔

قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے درخواست کی گئی ہے کہ ایک سینئر کوآرڈینیٹر تعینات کریں، جس کی ذمہ داری سہولت کاری، رابطہ کاری، نگرانی اور غزہ میں امدادی منصوبوں کی تصدیق کرنا ہو۔

قرارداد پر ووٹنگ کے نتیجے میں نہ صرف تنازع سے نمٹنے کی صورت واضح ہوگی بلکہ کشیدگی کے شکار خطے میں مستقبل میں سفارتی کوششوں کے حوالے سے بھی صورت حال واضح ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں