بجلی اور گیس صارفین پر سال2023 میں 2200 ارب روپے سے زائدکا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق 2023 کے دوران بجلی کے بنیادی ٹیرف میں فی یونٹ 10 روپے 73 پیسے تک اضافہ کیا گیا، بجلی صارفین پرفی یونٹ 3 روپے23 پیسےکا مستقل سرچارج عائد کیا گیا جبکہ صارفین کو سہہ ماہی اور ماہانہ ایڈجسٹمنٹس کا بوجھ الگ سے برداشت کرنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق سال2023 میں بجلی صارفین پر ڈیڑھ ہزارارب روپےسے زائدکا اضافی بوجھ ڈالا گیا، بجلی صارفین پر 4 سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کی مد میں263 ارب روپے اضافی وصول کیے گئے، اس کے علاوہ مؤخر ادائیگیوں کی مد میں بجلی صارفین پر 55 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔

مزید براں، مختلف 12 ماہانہ ایڈجسٹمنٹس کی مد میں 10 بار بجلی مہنگی کی گئی، جبکہ برآمدی شعبے کے لیے بجلی کے فی یونٹ پر 12روپے 13 پیسے کی سبسڈی واپس لی گئی، سرچارجز کی مد میں بجلی صارفین پر411ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا۔

کسانوں کے لیے بجلی پرفی یونٹ 3روپے 60 پیسےکی سبسڈی واپس لی گئی، بجلی کا زیادہ سے زیادہ فی یونٹ بنیادی ٹیرف سیلز ٹیکس سمیت 50 روپے سے تجاوز کر گیا۔

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط پر 65 ارب روپےکا برآمدی شعبے اورکسان پیکج ختم کیا گیا۔

بجلی اورگیس شعبے کے گردشی قرضے ساڑھے 5 ہزار ارب روپےسے تجاوز کر گئے، بجلی 2 ہزار 611 ارب اورگیس شعبےکا گردشی قرضہ 2ہزار 900 ارب روپے پرپہنچ گیا۔

رپورٹ کے مطابق رواں برس گیس صارفین پر 711 ارب روپےکا اضافی بوجھ ڈالا گیا، یکم جنوری2023 سےگیس کے ٹیرف میں 112 فیصد تک اضافے کیا گیا، دوسری بار یکم نومبر 2023 سےگیس کاٹیرف تقریبا 200 فیصد تک بڑھایا گیا۔

پرویکٹڈ گھریلوصارفین کے لیے گیس کے فکسڈ چارجز میں 3900 فیصد اضافہ کیا گیا، پروٹکیڈصارفین کے لیے فکسڈ چارجز ماہانہ 10 روپے سے بڑھاکر400 روپے کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں