محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پشاور نے کارروائی کرتے ہوئے داعش کے 2 دہشت گرد گرفتار کرلیے، جو سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان پر حملےکی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

ڈان نیوز کے مطابق سینئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز سی ٹی ڈی نجم الحسنین لیاقت نے سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹر پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دہشگردی کی تربیت حاصل کرنے والے داعش کے 2 خودکش بمبار کو گرفتار کیا ہے۔

مزید بتایا کہ گرفتار دہشت گرد مولانا فضل الرحمٰن اور اے این پی کے ایمل ولی خان کو نشانہ بنانے والے تھے۔

ایس ایس پی آپریشنز سی ٹی ڈی نے بتایا کہ دہشت گرد حملہ آوروں کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں گرفتار کیا گیا، دہشت گردوں کی نشاندہی پر 2 خودکش جیکٹس اور 3 عدد ہینڈ گرنیڈ اور پستول برآمد کر لی۔

نجم الحسنین لیاقت کا کہنا تھا کہ ایک خودکش حملہ آور کو متنی میرہ پشاور سے گرفتار کیا گیا، جس کی شناخت عادل خان کے نام سے ہوئی، مزید کہا کہ گرفتار حملہ آور کی نشاندہی پر دوسرے ساتھی طاہر خان کو اچینی سے حراست میں لیا گیا۔

ایس ایس پی آپریشنز سی ٹی ڈی نے بتایا کہ گرفتار دہشتگردوں کی نشاندہی پر زیر زمین دفنائے گئے 2 ہینڈ گرنیڈ برآمد کر لیے، مزید کہا کہ ضلع خیبر سے متصل باؤنڈری سے 2 خوکش جیکٹس بھی برآمد کی گئیں۔

ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے کا کہنا تھا کہ گرفتار حملہ آوروں کا مولانا فضل الرحمٰن اور ایمل ولی خان کو خودکش حملے میں ٹارگٹ کرنے کا اعتراف کر لیا۔

نجم الحسنین لیاقت نے بتایا کہ حملہ آوروں نے جے یو آئی کے مفتی محمود مرکز کی ریکی بھی کی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار دہشت گرد داعش خراسان کے رکن ہیں، دہشت گردوں نے پکتیا افغانستان مرکز سے فدائی ٹریننگ حاصل کی۔

تبصرے (0) بند ہیں