اسلام آباد کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان ، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کیس کی سماعت میں عدالت نے اڈیالہ جیل حکام کو ویڈیو لنک سسٹم ٹھیک کروا کر بانی پی ٹی آئی کی حاضری لگوانے کا حکم دے دیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 6 مقدمات اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں دائر درخواست ضمانت پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ عدالتی عملہ حاضری کے لیے گیا ہوا ہے ابھی تک رابطہ نہیں ہو پا رہا۔

اس دوران پراسیکیوٹر نے عدالتی عملے کے ذریعے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی حاضری پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی کو عدالت پیش نہیں کیا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر عمران خان اور بشری بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہی سیکیورٹی مسائل کو پہلے پراسیکیوشن مانتی نہیں تھی، پراسکیوشن شوگر کوٹڈ باتوں کو اب چھوڑ دے، بانی پی ٹی آئی جب تک گرفتار نہیں ہوئے تھے تب بھی عدالتوں میں خود پیش ہوتے رہے ہیں، اب عمران خان کو عدالت کے سامنے پیش کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے بھی ویڈیو لنک پر حاضری کا کہا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ گئے تو وہ بھی حیران ہوں گے کہ اب تک ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کیوں نہیں ہوا؟ عدالتی عملے کے ذریعے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی حاضری میں کوئی دقت نہیں، جیل کا انٹرنیٹ ٹھیک ہونے میں ہی نہیں آرہا کہ ویڈیو لنک پر حاضری ہو سکے۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ ہم سے بھی پوچھ سکتی ہے کہ اب تک ضمانت کے کیسز کا کیا کیا ہے؟ جب شہباز گل عدالت نہیں آسکتے تھے تو عدالتی عملے نے ایمبولینس میں جاکر حاضری لگائی تھی۔

اس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ پراسیکیوشن کو جیل سپرنٹینڈنٹ کا نمبر بھی دینے کو تیار ہیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ مسائل پیدا نہ کریں۔

بعدازاں عدالتی عملے نے حاضری سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔

جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حاضری شیٹ پر دستخط کرنے سے انکار کردیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے عدالت پیش کیے جانے یا ویڈیو لنک کے ذریعے ہی حاضری پر اصرار کیا، عدالت نے پہلے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کا آڈر کیا اس کے بعد جیل سپرنٹینڈنٹ کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جیل حکام نے جواب دیا کہ ویڈیو لنک سسٹم کام نہیں کر رہا ہے، جیل حکام ویڈیو لنک سسٹم ٹھیک کروا کر بانی پی ٹی آئی کی حاضری لگوائیں، اگر ویڈیو لنک ٹھیک نہیں ہوسکتا تو حاضری کا متبادل انتظام کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر جیل سپرنٹینڈنٹ عمران خان کی حاضری کا انتظام نہیں کرتے تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے حکام نے سابق وزیر اعظم عمران خان ، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کیس کی سماعت کے دوران آن لائن حاضری نا لگوانے سے متعلق رپورٹ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں جمع کروادی تھی۔

رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ کے مسئلہ کی وجہ سے عمران خان اور ان کی اہلیہ کی ویڈیو لنک پر حاضری نہیں لگوائی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے گزشتہ سماعت پر اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 6 مقدمات اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں دائر درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران ویڈیو لنک پر درخواست گزاروں کی عدم پیشی پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا تھا۔

اس سے قبل سماعت پر عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی ویڈیولنک حاضری کا حکم دیا تھا.

عدالت نے ہدایت دی تھی کہ سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل ملزمان کی ویڈیو لنک حاضری کو یقینی بنائیں، جس کے بعد عدالت نے سماعت 6 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

اس سے قبل ہونے والی سماعت میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی کی 6 مقدمات اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی ایک مقدمے میں درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر کی عدم پیشی پر جج نے اظہار برہمی کیا تھا۔

یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ ترنول ، رمنا ، سیکرٹریٹ ، کوہسار ، اور تھانہ کراچی کمپنی میں 6 مقدمات درج ہیں جبکہ بشری بی بی کے خلاف تھانہ کوہسار میں توشہ خانہ جعلی رسیدوں کا مقدمہ درج ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں