بھارت بھر سے ہزاروں کسان پولیس کی رکاوٹوں اور سخت سیکیورٹی کا سامنا کرتے ہوئے بسوں اور ٹرینوں میں سوار ہوکر فصلوں کی زیادہ قیمت کا مطالبہ کرتے ہوئے ریلی میں شرکت کرنے کے لیے بھارتی دارالحکومت دہلی پہنچے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی انتخابات سے چند روز قبل جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تیسری بار غیر معمولی کامیابی متوقع ہے، جمعرات کو کسانوں کی طرف سے ایک روزہ ریلی نکالی گئی۔

سمیوکتا کسان مورچہ (ایس کے ایم)، کسانوں کے ایک گروپ کے درشن پال نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ اس میٹنگ کے ذریعے ہم سرکاری حکام کو دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے اہداف تک پہنچنے سے زیادہ دور نہیں ہیں، ہم جب چاہیں دہلی کو گھیر سکتے ہیں۔

حکومت یا نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن انہوں نے ماضی میں کہا ہے کہ وہ با اثر ووٹنگ بلاک بنانے والے کسانوں کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لیے پرعزم ہیں۔

ریلی کے دوران کسانوں کے گروپوں نے وقفے وقفے سے نریندر مودی اور ان کی حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے اپنے لیڈروں کی تقریریں سنیں، جنہوں نے 13 فروری کو نئی دہلی سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ایک جگہ پر کسان مارچ کو روک دیا تھا۔

پولیس نے دارالحکومت میں اجتماعات کے مقبول مقام رام لیلا میدان میں جمعرات کی ریلی کے پیش نظر رکاوٹیں کھڑی کر تے ہوئے سیکیورٹی سخت کر دی تھی اور ٹریفک دباؤ کے حوالے سے خبر دار بھی کردیا تھا۔

تاہم مغربی ریاست مہاراشٹرا اور مشرقی ریاست اڈیشہ جیسی ریاستوں کے کسان پولیس اور نیم فوجی دستوں سے بے خوف تھے۔

شمالی ریاست ہریانہ سے تعلق رکھنے والے ایک کسان نریندر سنگھ نے کہا یہ ایک روزہ تقریب ہے جس کا مقصد نریندر مودی کی حکومت کو اُن کے ادھورے وعدوں کی یاد دہانی کرنا ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت نے 2021 میں تمام پیداوار کے لیے امدادی قیمتوں کو یقینی بنانے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے ایک پینل قائم کرنے کا عہد کیا تھا لیکن وہ اس پر سست روی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ حکومت ان کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے وعدے کو پورا کرے اور ایک وفاقی وزیر کے خلاف کارروائی کرے جس کے بیٹے کو 2021 میں اسی طرح کے مظاہروں کے دوران چار مظاہرین کو کچل کر مارنے کے الزام کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

مشرقی ریاست مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے 39 سالہ اتپل بسواس کا کہنا تھا کہ ہمارا بنیادی مطالبہ قانونی طور پر ضمانت یافتہ کم سے کم امدادی قیمت ہے، آج کا احتجاج ایک دن تک جاری رہے گا لیکن ہم دیکھیں گے کہ یہ کیسے آگے بڑھتا ہے۔

حکومت کی طرف سے مئی میں ہونے والے انتخابات کے درمیان کسانوں کو سخت شرائط کے ساتھ امن عامہ کو یقینی بناتے ہوئے دارالحکومت میں جمع ہونے کی اجازت دینے کے مقصد کو ایک رعایت کے طور پر دیکھا جارہا ہے کیونکہ ماضی میں حکومت نے انہیں شہر سے باہر ہی روک دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں